سعودی عرب

سعودی عرب فوجی اخراجات میں تیسرے نمبر پر آگیا

اسٹاک ہوم پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق سعودی عرب سن دوہزار سترہ میں انہتر اعشاریہ چار فی صد فوجی اخراجات کے ساتھ دنیا میں تیسرے نمبر پر آگیا ہے۔اس سے پہلے امریکہ اور چین کے بعد فوجی اخراجات کے لحاظ سے روس تیسرے اور سعودی عرب چوتھے نمبر پر تھا۔ لیکن روس نےگزشتہ سال اپنے فوجی اخراجات میں بیس فیصد تک کمی کردی تھی جبکہ سعودی عرب نو اعشارہ دو فی صد اضافے کے ساتھ دنیا میں تیسرے نمبر آگیا ہے۔کہا جارہا ہے کہ سعودی عرب وہ واحد ملک ہے جو مشرق وسطی کو اسلحے کی دوڑ کی جانب دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق سعودی عرب کے فوجی اخراجات کے حوالے سے چند باتین اہم معلوم ہوتی ہیں۔اسٹاک ہوم پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق کے اعلی تجزیہ کار سیمون وائزمین کے مطابق سعودی عرب کے فوجی اخراجات میں اضافے کی اہم وجہ اس علاقے میں جاری لڑائیاں ہیں – سعودی عرب سن دوہزار پندرہ سے جنگ یمن میں الجھا ہوا ہے اور روزانہ یمن کے مختلف علاقوں پر کئی بار بمباری کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب شام اور عراق میں دہشت گرد گروہوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا والا اہم ملک شمار ہوتا ہے۔ تیسرے یہ کہ سعودی عرب کے فوجی اخراجات میں بے تحاشہ اضافے کے مشرق وسطی کی سلامتی اور استحکام پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔سن دوہزار گیارہ سے مشرق وسطی میں ایک ایسا عمل شروع ہوا تھا جو شہری سماج کی ترقی، شہریوں کے حقوق کی بہتری اور جمہوری حکومتوں کے قیام پر منتح ہوتا لیکن سعودی حکومت نے خطے کے ملکوں میں مداخلت کرکے عوامی احتجاج اور مظاہروں کا رخ مسلح جھڑپوں اور جنگوں کی طرف موڑ دیا۔ایک اور اہم بات یہ ہے کہ سعودی عرب نے گزشتہ برس اپنے فوجی اخراجات میں نو اعشاریہ دو فی صد کا اضافہ کیا ہے جبکہ اس کی اقتصادی ترقی میں کمی واقع ہوئی ہے۔رواں سال فروری میں امریکی جریدے بلومبرگ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب دنیا میں سب سے زیادہ اقتصادی گراوٹ کا شکار رہا ہے اور اقتصاد زبوں حالی کے لحاظ سے دنیا کے دس ملکوں میں شامل ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button