مشرق وسطی

بحرینی حکومت کے ظالمانہ اقدامات کی مذمت

بحرینی نوجوانوں کی چودہ فروری نامی انقلابی تحریک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک کے علماء کے خلاف آل خلیفہ حکومت اور شاہ بحرین کے جنونی اقدامات نے ملک کی شاہی حکومت کے کریہہ چہرے کو بے نقاب کر دیا ہے- بیان میں کہا گیا ہے کہ بحرین میں شیعہ علماء کی شان و منزلت اور ان میں سرفہرست بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی عظیم شخصیت، جو پچھلے کئی سالوں سے اپنے گھر میں نظر بند ہیں اور اس کے علاوہ ان سبھی علماء کا مقام و مرتبہ جو جیلوں میں قید ہیں، اس سے کہیں زیادہ بلند ہے کہ وزارت داخلہ کی دھمکیوں کے سامنے سرتسلیم خم کر دیں-

واضح رہے کہ بحرین کی وزارت داخلہ اور وزارت قانون نے بحرینی علما کے امن پسندانہ اقدامات کے جواب میں انہیں دھمکی دی تھی-

بحرینی عوام اپنے ملک میں جمہوریت کے قیام اور آزادی کے حق میں فروری دو ہزار گیارہ سے پرامن تحریک چلا رہے ہیں-

اس دوران شاہی حکومت نے بحرینی عوام کی تحریک کو کچلنے کے لئے ان پر طاقت کا بے دریغ استعمال کیا ہے جس کے دوران آل خلیفہ حکومت نے ہزاروں علماء اور سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو بھی جیلوں میں بند کر دیا ہے جبکہ بہت سے بحرینی شہریوں کی شہریت بھی منسوخ کر دی ہے-

بحرینی عوام کی پرامن تحریک میں اب تک سیکڑوں عام شہری شہید اور زخمی ہو چکے ہیں- یہاں قابل غور نکتہ یہ ہے کہ بحرینی عوام کی جمہوری اور قانونی تحریک کو کچلنے کے لئے امریکا اور برطانیہ جیسے ملکوں کے ہتھیار استعمال کر رہے ہیں-

اس درمیان امریکی وزارت جنگ پنٹاگون نے اعلان کیا ہے کہ امریکی وزارت خارجہ نے بحرینی حکومت کو ایک ارب ڈالر کے جدید ترین ہتھیار فروخت کرنے کی اجازت دے دی ہے-

امریکا میں ٹرمپ کے برسراقتدار آنے اور ان کے ذریعے ہتھیاروں کی فروخت کے اقدامات میں وسعت آنے کے بعد امریکی ہتھیاروں کی فروخت کا دائرہ کافی وسیع ہو گیا ہے جس کی وجہ سے علاقائی اور عالمی سطح پر ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافہ ہو گیا ہے۔

ساتھ ہی امریکی اور مغربی ملکوں کے ذریعے بعض عرب ملکوں کے ہاتھوں وسیع پیمانے پر ہھتیاروں کی فروخت کی وجہ سے علاقے کے دیگر ملکوں میں سعودی عرب جیسے ملکوں کی مداخلت بیحد بڑھ گئی ہے جس کی واضح مثال بحرین اور یمن ہے-

مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکا اور برطانیہ کے ذریعے ہتھیاروں کی فروخت کی وجہ سے ہی بحرینی حکومت، عوام کی جمہوری تحریک کو کچلنے میں اور زیادہ گستاخ ہو گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button