مقالہ جات

اور اس طرح دھشت گردی کا خنجر ٹوٹ گیا۔۔۔

پندرہ مارچ 2011 کو شام میں شروع ہونے والے سیاسی بحران کو سات سال ہو چکے ہیں، اس بحران کا اہم ترین مقصد شامی حکومت کو گرا کر ایسی حکومت کا قیام عمل میں لانا تھا، جو اسرائیل کے وجود کو تسلیم کرے، اور دنیا میں امریکہ کی بالا دستی قبول کرے،۔
کیونکہ عرب ممالک میں شام وہ واحد ملک ہے، جو اسرائیل کو نہ صرف عربوں کا یا مسلمانوں کا دشمن سمجھتا ہے، بلکہ شامی حکومت کے نزدیک اسرائیل کا وجود تمام انسانیت کے لیے ناسور ہے۔
اسی وجہ سے اسرائیل کے خلاف جتنی بھی مزاحمتی تحریکیں وجود میں آئیں، ان سب کے ساتھ شام نے کھل کر تعاون کیا، ان تحریکوں میں شامل نوجوانوں کو فوجی ٹریننگ شام کی فوج نے کی، مالی امداد فراہم کی، دمشق میں سب کے دفتر کھول دئیے، ان کے سرکردہ رہنماؤں کو شام میں پناہ دی، اور قابل ذکر بات جس سے بہت کم لوگ واقف ہیں، وہ یہ کہ شام وہ واحد ملک ہے، جہاں فلسطینی پناہ گزین کو سارے وہ حقوق حاصل ہیں، جو یہاں کے شامی شہریوں کو حاصل ہیں، وہ یہاں پناہ گزین کی حیثیت سے نہیں، بلکہ شامی شہری حثیت سے رہتے ہیں۔
یہی وجہ ہے، کہ شامی بحران کو امریکہ، اسرائیل اور مغربی ممالک کی مکمل حمایت حاصل ہے، جبکہ خلیجی ممالک میں سے سعودی عرب، قطر، امارات اور کویت، اور ان کے علاوہ ترکی نے یہاں کے دھشت گردوں کے ساتھ مکمل تعاون کیا۔80 ممالک سے دھشت گردوں کو جمع کرکے ترکی، اردن، اور لبنان پہنچایا گیا، ترکی میں خاص طور پر ان کو ٹریننگ دی گئی اور پھر شامی عوام کی طرف سے منتخب شدہ حکومت کے خلاف ان کو لڑنے کے لئے بھیجا گیا، شامی عوام اور حکومت کی بردباری، دانائی اور حکمت، صبر واستقامت، بہادری اور ایران، روس، چین اور حزب اللہ کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات نے، امریکہ، اسرائیل، ترکی، مغربی ممالک اور سعودی عرب کے تمام منصوبوں کو خاک میں ملا دیا۔
چند ماہ پہلے امریکہ کی قیادت میں شام دشمن ممالک نے یہ منصوبہ بندی کی، کہ دمشق کے جنوب میں واقع درعا نامی شہر سے صحرا کے ذریعے غوطہ شہر جو بالکل دمشق سے پیوست ہے، میں 2000 ہزار سے زیادہ دھشت گرد داخل کئے جائیں، جن کو امریکہ نے خود ٹریننگ دی تھی، تاکہ کسی وقت بھی دمشق شہر پر چڑھائی کر دی جائے۔
امریکہ کے اس منصوبے کو بھانپتے ہوئے، شامی حکومت نے غوطہ شرقیہ میں فوجی آپریشن کا فیصلہ کر لیا، دو مہینے سے کم عرصے میں شامی فوج نے 102 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا غوطہ شرقیہ کا علاقہ آزاد کرکے، اس علاقے میں رہنے والے ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو جگر خور دھشتگردوں کے چنگل سے آزاد کرا لیا۔
غوطہ شرقیہ کے آزاد ہوتےہی شام دشمن ممالک کی ایک بڑی سازش خاک میں ملا دی گئی، یہی وجہ تھی کہ سعودی عرب کے پر زور مطالبے پر امریکہ کی سربراہی میں فرانس اور برطانیہ نے ہفتے کے صبح شام پر حملہ کردیا، جو کہ بری طرح سے ناکام ہوا، اور کوئی بھی ہدف حاصل نہ کرسکا، بلکہ اس کے برعکس شام کو بہت سے ممالک کی عوام کی ہمدردیاں حاصل ہوگئیں، جن کی دلیل شام کی تائید میں مختلف ممالک میں مظاہروں کی صورت میں سامنے آئی۔بہر حال غوطہ شرقیہ کے آزاد ہوتے ہی دمشق کے پہلو میں پیوست دہشت گردی کا خنجر ٹوٹ گیا، اور اس خنجر کے ٹوٹتے ہی، شام دشمن ممالک کے حوصلے بھی ٹوٹ گئے،اگر اللہ نے چاہا تو شام بہت جلد اپنے ملک کو جگر خور دھشتگردوں کے وجود سے پاک کردے گا، جو کہ سارے مشرق وسطی کے لئے خوش آئند بات ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button