پاکستان

متحدہ مجلس عمل بحال، اہم عہدے دیوبندی جماعتوں نے ہڑپ لیئے

شیعیت نیوز: مذہبی جماعتوں کے سیاسی اتحاد متحدہ مجلس عمل ( ایم ایم اے) کو مکمل طور پر بحال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کو اس صدر منتخب کردیا گیا۔کراچی میں متحدہ مجلس عمل کی بحالی سے متعلق اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے باضابطہ طور پر ایم ایم اے کی بحالی کا اعلان کیا۔انہوں نے سربراہ کے نام کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ جمعیت علماء اسلام کے مولانا فضل الرحمٰن متحدہ مجلس عمل کے صدر ہوں گے جبکہ لیاقت بلوچ کو جنرل سیکریٹری منتخب کیا گیا ہے۔

متحدہ مجلس عمل پاکستان کی مرکزی قیادت کا اعلان کراچی میں جمیعت علماء اسلام کی میزبانی میں منعقدہ اجلاس میں کیا گیا جمیعت علماء اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمن متحدہ مجلس عمل کے صدر منتخب جبکہ اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی متحدہ مجلس عمل مرکزی سینئر نائب صدر منتخب ہوئے،جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ سکریٹری جنرل اسلامی تحریک پاکستان کے علامہ عارف حسین واحدی مرکزی ڈپٹی سکریٹری جنرل منتخب۔اسلامی تحریک پاکستان کے مرکزی رہنما ڈاکٹر علامہ شبیر حسن میثمی مرکزی سکریٹری مالیات متحدہ مجلس عمل منتخب ہوئے جبکہ اسلامی تحریک پاکستان کے رہنما علامہ رمضان توقیر متحدہ مجلس عمل پاکستان کی سپریم کونسل کے رکن ہیں

متحدہ مجلس عمل میں عہدوں کی تقسیم سے فرقہ واریت کی بو محسوس کی جارہی ہے، مزکری اور اہم قیادت دیوبندی مکتب فکر کے شدت پسند حلقوں سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کونمائندگی دی گئی ہے، جسکے سبب پاکستان کی پچاس فیصد اہلسنت بریلوی عوام متحدہ مجلس عمل سے دور ہوتی دیکھائی دے رہی ہے۔ دوسری جانب دوسری بڑی مذہبی قوت پچیس فیصد شیعہ مکبت فکر کے نمائندگان کو بھی نائب اور ڈپٹی کے عہدوں پر رکھا گیا ہے متحدہ مجلس عمل میں عہدوں کی بندر بانٹ جے یو آئی اور جماعت اسلامی کی بدنیتی کی دلیل ہے۔

واضح رہے کہ جنرل پرویز مشرف کے دور، 2002 میں بنائی گئی متحدہ مجلس عمل نے خیبر پختونخوا میں 2002 سے 2007 تک حکومت کی تھی جس کے بعد اس اتحاد کے اندر اختلافات پیدا ہونے سے اس کی مقبولیت ختم ہوگئی تھی۔بعد ازاں 2008 اور 2013 کے الیکشن میں متحدہ مجلس عمل کے امیدوار عوام کی واضح حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button