نااہل مثالی آئی جی خیبر پختونخواہ صلاح الدین محسود اور ڈیرہ اسماعیل خان کی مقتل گاہ
شیعیت نیوز: ان سےملیں ۔ یہ ہیں کے پی کی مثالی پولیس کے آئی جی صلاح الدین محسود۔ تواتر سے ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعہ مسلک کے لوگوں کی نسل کشی کے واقعات کے دوران تو یہ منظر_عام پر آئے ھی نہیں ، ہاں جونہی اپنی مثالی نااھلی پر مٹی ڈالنے اور بے بنیاد بیانات سے عوام کو گمراہ کرنے کا وقت آیا ، یہ سامنے آ گئے ۔
صوبہ خیبر پختونخواہ بالخصوص ڈیرہ اسماعیل خان اسوقت دیوبندی تکفیریوں کا گڑھ بن چکا ہے ، یہاں کئی سالوں سے منصوبے کے تحت شیعہ مکتب کے پیروکاروں کی مسلکی بنیادوں پر نسل کشی جاری ہے ۔ ان واقعات میں اضافہ پچھلے چند سال میں کہیں زیادہ ہوا ہے اور ۲۰۱۳ سے ۲۰۱۸ تک ڈی آئی خان میں 250 سے زیادہ معصوم پاکستانی محبت رسول اکرم و آل رسول (ص ) کی پاداش میں شہید ہوچکے ہیں ۔ تکفیری دیوبندری دہشتگردوں کے ہاتھوں صوفی سنی ، پولیس اہلکار ، فوجی جوان کوئی بھی محفوظ نہیں ۔
ایسے میں تمام تر زمینی حقائق کو رد کرتے ہوئے ، تمام ثبوت و شواہد کو نظر انداز کرتے ہوئے ، تمام فرنزک رپورٹس کو جھٹلاتے ہوئے عمران خان کہ چہیتے آئی جی خیبر پختونخواہ پولیس صلاح الدین محسود کا کہنا ہے کہ یہ تو ذاتی دشمنی اور اختلافات کا شاخسانہ ہے ۔ نااھل آئی جی خیبر پختونخواہ پولیس صلاح الدین محسود کا یہ بیان صرف اور صرف بد دیانتی ، بغض اور جھوٹ پر مبنی ہے ۔ بالخصوص پچھلے پانچ سالوں میں شیعہ ، صوفی سنی ، فوج حتی پولیس کو شہید کرنے والے صرف اور صرف تکفیری کالعدم گروہ ہیں اور کوئی نہیں ۔
آئی جی صاحب ، ایسے بے بنیاد متعصب بیان دینے سے پہلے اپنے ہی ڈیپارٹمنٹ کے ،
ایڈیشنل آئی جی کے پی اشرف نور کو یاد کر لیتے
اے آئی جی صفوت غیور کو یاد کر لیتے
ڈی آئی جی عابد علی کو یاد کر لیتے
ڈی آئی جی ملک محمد سعد کو یاد کر لیتے
ان 24 انسپکٹرز ، 88 سب انسپکٹرز ، 77 اسسٹنٹ سب انسپکٹرز ، 126 ہیڈ کانسٹیبلز اور 924 کانسٹیبلز کو یاد کر لیتے جنہیں کالعدم تکفیری گروہوں طالبان ، سپاہ صحابہ ، اھل سنت و الجماعت ، لشکر جھنگوی اور تمھارے محسود قبیلے کہ دہشتگردوں نے شہید کیا
میجر اسحاق شہید کو یاد کر لیتے جنکی کوئی "ذاتی دشمنی” نہیں تھی
یہ سب ، بشمول شیعہ مسلمانوں کے، انہی کالعدم تکفیری گروہوں طالبان ، سپاہ صحابہ ، اھل سنت و الجماعت ، لشکر جھنگوی اور تمھارے محسود قبیلے کہ دہشتگردوںن کا نشانہ بنے ہیں ۔
ان سب کو ان کے اپنے عقیدے پر قائم ہونے یا تکفیری عقیدے کو ٹھکرانے کی وجہ سے شہید کیا گیا ہے ۔ یہ کوئی ذاتی دشمنی یا خاندانی اختلاف نہیں ہے ۔
آئی جی آئی جی خیبر پختونخواہ پولیس صلاح الدین محسود صاحب کا یہ گمراہ کن بیان جو انہوں نے سینٹ کی کمیٹی کہ سامنے دیا نہ صرف انکے عہدے بلکہ ڈی آئی خان کے تمام شہیدوں کے خون سے بددیانتی ہے اور شدید ترین سطح پر قابل_مذمت بھی ۔