دنیا

سعودیہ کا نیوکلیئر طاقت کے حصول کی کوشش کا مقصد ایران پر دباؤ ڈالنا ہے:کیون بیرٹ

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک امریکی مصنف وبین الاقوامی امور کے ماہر نے اس میڈیا رپورٹ کہ ٹرمپ انتظامیہ اس وقت اس بات پر غور کررہی ہے کہ جوہری پاؤر پلانٹ بنانے اوریورنیم کی افزائش کے حوالے سے سعودی عرب پر عائد تمام امریکی شرائط کو ختم کردے اس شرط پر کہ سعودی عرب اپنے جوہری پاؤر پلانٹ بنانے کے ٹھیکہ امریکی کمپنیوں کو دے نہ کہ روسی اورچینی کمپنیوں کو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری توانائی تک حصولی کی ریاض کی کوششوں کا مقصد ایران پر دباؤ اور جامع مشترکہ ایکشن پلان کو سبوتاژ کرنا ہے۔

’’کیون بیرٹ‘‘نے اس میڈیا رپورٹ کہ ٹرمپ انتظامیہ اس وقت اس بات پر غور کررہی ہے کہ جوہری پاؤر پلانٹ بنانے اوریورنیم کی افزائش کے حوالے سے سعودی عرب پر عائد تمام امریکی شرائط کو ختم کردے اس شرط پر کہ سعودی عرب اپنے جوہری پاؤر پلانٹ بنانے کے ٹھیکہ امریکی کمپنیوں کو دے نہ کہ روسی اورچینی کمپنیوں کو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری توانائی تک حصولی کی ریاض کی کوششوں کا مقصد ایران پر دباؤ اور جامع مشترکہ ایکشن پلان کو سبوتاژ کرنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس کوششوں کے ذریعے ریاض رژیم ایران جوہری معاہدے کے ان مخالفین فورسز میں شامل ہونے کی کوشش کررہی ہے جو اس معاہدے کو ختم کرنے یا اسے مزید سخت بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سعودی عرب ایک منصوبے کے تحت ہی ملک میں جوہری پلانٹ لگانے کیلئے امریکہ سے مدد مانگ رہی ہے تاکہ امریکی کمپنیوں کو اربوں ڈالر کے ٹھیکے دیکر سیاسی واقتصادی طورپر امریکیوں کی مزید حمایت جھٹاسکے۔

سعودی عرب رپورٹ کے مطابق 80 ارب سے زائد لاگت کے 16 جوہری پاؤر پلانٹس بنانا چاہتا ہے جنہیں 20 سے 25 سال کے اندر اندر مکمل کیا جائے اوراس غرض کیلئے سعودی عرب نے امریکہ ،فرانس ،جنوبی کوریا ،روس اورچین سے اس حوالےسے معلومات حاصل کرنے کیلئے درخواستیں دی تھیں اس بات کی طرف اشارہ ہیں کہ سعودی عرب جوہری توانائی کے حصولیوں کیلئے سنجیدہ ہے۔

دوسری جانب امریکی نیوزایجنسی بلوم برگ کے مطابق اس شعبے میں مہارت رکھنے والی امریکی کمپنیاں صیہونی نواز ٹرمپ کی انتظامیہ پر زور دے رہی ہے کہ وہ جوہری توانائی کے شعبے میں سعودی عرب کےساتھ جلد ازجلد بات چیت شروع کریں تاکہ ٹھیکے ان ہی امریکی کمپنیوں کو ملے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button