اسرائیل ہاتھوں میں پتھر لئے فلسطینی بچوں سے خوفزدہ ہے،رکن شوریٰ حزب اللہ لبنان
بیروت (مانیٹرنگ ڈیسک) حزب اللہ لبنان کی مرکزی شوریٰ کے رکن نے کہا ہے کہ اسرائیل ان دنوں عرب بادشاہوں اور سربراہوں کی بجائے ہاتھوں میں پتھر لئے فلسطینی بچوں سے زیادہ خوفزدہ ہے۔
حزب اللہ لبنان کی مرکزی شوریٰ کے رکن’’شیخ نبیل قاؤق‘‘ نے کہا کہ اسرائیل ان دنوں عرب بادشاہوں اور سربراہوں کی بجائے ہاتھوں میں پتھر لئے فلسطینی بچوں سے زیادہ خوفزدہ ہے۔شیخ نبیل نے مذید کہا کہ حزب اللہ کسی بھی صورت میں مقاومت فلسطین کی حمایت سے دریغ نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں ہاتھوں میں پتھر لئے بچے ہر قسم کی عربی، اسلامی کانفرنس اور جلسوں کی نسبت زیادہ موثر ہیں کیونکہ اسرائیل ان دنوں عرب بادشاہوں اور سربراہوں کی بجائے ہاتھوں میں پتھر اٹھا فلسطینی بچوں سے زیادہ خوفزدہ ہے۔
موصوف رکن نے کہا کہ اسرائیل سعودی عرب سے نہیں بلکہ لبنان اور فلسطین کی مقاومت سے خوفزدہ ہے کیونکہ یہ صہیونی حکومت جانتی ہے کہ سعودی عرب نے اربوں ڈالر کا جو اسلحہ خریدا ہے وہ اسرائیل کے لئے خطرہ نہیں ہے اور یہ اسلحہ اس شرط پر انہیں دیا گیا ہے کہ وہ یہ اسلحہ یمن، ایران، شام اور لبنان میں عربوں اور مسلمانوں کے خلاف جنگ میں استعمال کریں۔
انہوں نے کہا کہ صیہونیوں نے خود اس بات کا اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کبھی بھی ان کا دشمن نہیں رہا کیونکہ سعودی عرب نے کبھی اسرائیل کے ساتھ جنگ نہیں کی ہے اور نہ آئندہ کرے گا اور اسی طرح اسرائیل بھی سعودی عرب کے ساتھ کبھی جنگ نہیں کرے گا۔
حزب اللہ کی مرکزی کونسل کے رکن نے سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر کے حالیہ بیان کہ امریکہ فلسطین کے مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدہ اور پرعزم ہے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے صہیونی دشمن کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کرنا ٹرمپ کے فیصلے کی نسبت زیادہ دردناک ہے اور سعودی عرب کا یہ رویہ اُمت اسلامی کے زخموں کو مزید گہرا کرتا ہے۔
انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک حکومت حرمین شریفین کی خدمت کا دعوٰی کرے لیکن قدس اور مسلمانوں کے دیگر مقدسات کے ساتھ خیانت کرے۔؟
انہوں نے کہا کہ مقاومت میٹنگ، بادشاہوں اور حکمرانوں سے اُمیدیں وابستہ نہیں کرتی ہے بلکہ مقاومت اپنے طریقہ کار، مجاہدین کے ارادوں اور سید مقاومت سید حسن نصراللہ کے سچے وعدوں پر اپنی امیدیں استوار کرتی ہے۔
شیخ نبیل نے مزید کہا کہ حزب اللہ امریکہ اور سعودی عرب کی ناراضگی یا غصے سے خوفزدہ نہیں کیونکہ حزب اللہ امریکہ یا خطے میں موجود اس کے پیروکاروں کی رضامندی حاصل کرنا یا ان کے مقابلے میں اپنی کوئی کمزوری ظاہر نہیں کرنا چاہتی۔