لبنان

سعودی عرب میں جو کچھ ہوا راز ہی رہے گا:سعد حریری

بیروت (مانیٹرنگ ڈیسک) لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری نے کہا ہے کہ تین ہفتے قبل جو کچھ بھی سعودی عرب میں پیش آیا وہ راز ہی رہے گا اور وہ اس بارے میں بات کرنا پسند نہیں کریں گے۔

فرانسیسی ٹی وی چینل ‘سی نیوز’ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سعد حریری نے کہا کہ وہ مستعفی ہو کر لبنانی عوام میں مثبت سوچ لانا چاہتے تھے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں ان پر استعفیٰ دینے کے حوالے سے کوئی دباؤ نہیں تھا۔

یاد رہے کہ سعد حریری نے سعودی عرب پر دورے کے دوران چار نومبر کو مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم 22 نومبر کو فرانس سے لبنان واپس پہنچنے پر مستعفی ہونے کا فیصلہ ملتوی کر دیا۔

سی نیوز ٹی وی چینل کو انٹرویو میں سعد حریری نے کہا کہ اگر حزب اللہ نے ملک میں حالات کو تبدیل نہیں ہونے دیا تو وہ مستعفی ہو جائیں گے۔

سعد حریری کا استعفیٰ
لبنان کے وزیرِاعظم سعد حریری نے اپنی زندگی کو لاحق خطرات کی وجہ سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر شدید تنقید کی تھی۔سعد حریری نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ ایک نیوز کانفرنس میں اچانک مستعفی ہونے کا اعلان کر کے سب کو حیران کر دیا تھا۔

لبنانی وزیرِ اعظم کا ’جان کے خطرے‘ کی وجہ سے استعفیٰ
سعد حریری کے والد رفیق حریری 2005 میں ایک کار بم دھماکے میں ہلاک ہو گئے تھے اور اس کے بعد ملک میں شروع ہونے والے سیڈر انقلاب یا انقلاب دیار میں پرتشدد ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

سعد حریری نے نیوز کانفرنس میں کہا’ ہم ایک ایسی صورتحال سے گزر رہے ہیں جیسی رفیق حریری کے قتل سے پہلے تھی۔ میں نے اپنے قتل کی درپردہ کوششوں کو محسوس کیا ہے اور ان کی بنیاد شہید رفیق حریری کے وہ اصول اور سیڈر انقلاب کی اقدار ہیں جن پر میں یقین رکھتا ہوں۔ اور کیونکہ میں لبنان کے لوگوں کو مایوس نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی ایسی کوئی بات مجھے قابلِ قبول ہے جو ان اقدار کی نفی کرتی ہو اس لیے میں لبنانی حکومت سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کرتا ہوں۔ ”میں نے محسوس کر لیا ہے کہ میری زندگی کو ٹارگٹ کرنے کے لیے کیا پوشیدہ منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔’

سعد حریری کو قید میں رکھنے کا الزام
لبنان کے صدر میشال عون نے پہلی مرتبہ کھلے عام سعودی عرب پر لبنانی وزیر اعظم سعد حریری کو قید میں رکھنے کا الزام عائد کیا تھا۔

میشال عون نے کہا تھا کہ سعد حریری کی وطن سے غیر حاضری کا کوئی جواز نہیں ہے اور انھوں نے اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔صدر میشال عون نے سعد حریری کی سعودی عرب میں بلاوجہ موجودگی کے بارے میں کہا کہ یہ لبنان کے خلاف کھلی جارحیت ہے۔

میشال عون نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ’سعد حریری کی گذشتہ 12 دنوں سے سعودی عرب میں موجودگی کی بظاہر کوئی وجہ نہیں ہے، لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ انھیں (سعد حریری) کی مرضی اور انسانی حقوق کے بارے میں ویانا کنونشن کے خلاف سعودی عرب میں روکا جا رہا ہے۔‘صدر نے وزیراعظم کے استعفیٰ کے بارے میں کہا تھا کہ جب تک وہ ملک سے باہر ہیں اس کا فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button