مقبوضہ فلسطین

اسرائیلی زندانوں میں قید فلسطینی صحافیوں کی تعداد 28 ہوگئی

فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں اور کارکنان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں صحافیہ بشریٰ الطویل اور فوٹو جرنلسٹ امین صیام کی گرفتاری کے بعد جیلوں میں قید فلسطینی صحافیوں کی تعداد28 ہوگئی ہے۔

شیعت نیوز کے مطابق کلب برائے اسیران کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی فوج نے غرب اردن میں چھاپوں کے دوران آٹھ میڈیا پروڈکشن ہاؤسز بند کرنے کے بعد کئی صحافیوں اور کارکنوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

کلب برائے اسیران کے مطابق صیہونی فوج نے صحافیہ بشریٰ الطویل اور امین صیام کو ان کے گھروں سے حراست میں لیا۔

ان پر اسرائیل کے خلاف مواد نشر کرنے اور نفرت پھیلانے سمیت کئی دیگر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

کلب کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل صحافیوں میں چھ کو مختلف عرصے کی قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ ان میں محمود عیسیٰ موسیٰ 1993ء سے پابند سلاسل ہیں اور انہیں تا حیات عمر قید کی سزا کا سامنا ہے۔ 18 صحافیوں کو انتظامی حراست کی نام نہاد پالیسی کے تحت قید کیا گیا ہے۔ اسیر مریض بسام السائح آٹھ اکتوبر 2015ء سے پابند سلاسل ہیں۔

تین فلسطینی صحافیوں نضال ابو عکر، ھمام حنتش اور حسن صفدی کو بغیر فرد جرم عائد کیے پابند سلاسل کیا گیا ہے اور ان کے خلاف مقدمات چلانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ صحافی امین صیام کے بھائی نے اس کے ٹیلیفون پر کال کی تو ایک اسرائیلی فوجی افسر نے اس کا فون اٹینڈ کیا اور کہا کہ امین کو گرفتار کرلیا گیا ہے تاہم اس کی گرفتاری کی وجہ نہیں بتائی گئی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button