پاکستان

زائرین کی آسانی کے لیے کوئی مثبت کاروائی نہیں کی جارہی، علامہ راجہ ناصر عباس

شیعیت نیوز: مجلس وحدت مسلمین کے جنرل سیکرٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں کوئٹہ اور تفتان بارڈرپر آئے روز زائرین کے ساتھ ہونے والی نارواہ سلوک اور شیعہ مسنگ پرسن ،اورصحافیوں کے اوپر تشدد کے حوالے سے ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ جس میں مجلس وحدت مسلمین کے سیاسیات کے سیکرٹری اسد عباس نقوی اور مولانا حسنین عباس گردیزی کے علاوہ تنظیمی عہدیداران بھی موجود تھے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے علامہ راجہ ناصر عبا س جعفری کا کہنا تھا کہ ہم جس ملک میں رہ رہے ہیں ایک مسائلستان بنا ہوا ہے ۔اس کے لیے کوئی سسٹم نہیں بنا رہے ہیں اور لوگ مسائل کا شکار ہو رہے ہیں ۔ اس وقت لوگ براستہ کوئٹہ ،ایران اور دوسر ے ممالک میں زیارات کے لیے جارہے ہیں اور ان کے راستے میں ناختم ہونے والے مسائل ہوتے ہیں۔ حکومت کی جانب زائرین کی آسانی کے لیے کوئی مثبت کاروائی نہیں کی جاتی جس کا منہ بولتا ثبوت کوئٹہ ہے جہاں اس وقت ہزاروں کی تعداد میں زائرین موجود ہیں ابھی تک حکومت اور FIAنے اس مسئلے پر کوئی توجہ نہیں کی ایک ڈیڈ لاک کی سی صورت حال ہے ۔زائرین کی سہولیات کیلئے کوئی نظام واضع نہیں ہے ۔ اور بارڈر پر سہولیات کی کمی کی وجہ سے لوگ مر جاتے ہیں ۔ حکومت کوچاہیے ان کو سہولیات مہیا کرے اگر وہاں کوئی حادثہ ہوا تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا؟ہم تمام اداروں کو لیٹر لکھ چکے ہیں لیکن کوئی مثبت جواب نہیں دیا جاتا ۔اور ہم میڈیا کی توسط سے کوئٹہ کی حکومت اور وفاقی حکومت ڈی جی کوئٹہ سے درخواست کرتے ہیں کہ ان کے مسائل کو حل کیا جائے اس وقت 400 کے قریب بسیں کھڑی ہیں اگر کوئی وہاں حادثہ ہوتا ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا ۔ان کا مزید کہنا تھا ۔اہل بیتؑ کے مزارات کی زیارت کرنا ہر مسلمان کا حق ہے۔ اور حکومت کوچاہیے کہ فوراً اس مسئلے کی طرف توجہ دے اور ان کو جلد از جلد سہولیات مہیا کرے۔
دوسری جانب شیعہ کے کئی افراد مسنگ ہیں جس کی وجہ سے ان لوگوں کے گھروالے پریشان حال ہیں ۔ اگر کسی کو اٹھایا جاتا ہے تو اس کو عدالت میں پیش کرنا چاہیے۔اور ان کے والدین کو ملنے کا بھی حق ہے،یہاں پر عجیب سسٹم ہے کہ جو بھی بند ہ اٹھا یا جاتا ہے ان کا کوئی پتہ نہیں ہو تا ۔ ہم نہیں کہتے کہ ان کو گرفتار نہ کریں بلکہ اگروہ مجر م ہیں ان کو عدالتوں میں پیش کریں اگر تو جو قانون نافذ کررہے ہیں وہی قانون شکن ہوں تو عام عوام کا کیا حال ہو گا۔ اپنی پریس کانفرنس میں ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ صحافیوں کے اوپر تشدد سچ کی آواز کو دبانے کے مترادف ہے۔ اور جو لوگ اس گھناونے کام میں ملوث ہیں حکومت کو چاہیے ان کو پکڑ کر کیفرکردار تک پہنچائے جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے ہمارے حکمران کرپشن میں ملوث ہیں وہ منتخب وزیر اعظم ہیں ان کو چاہیے کہ وہ آکر عدالتوں میں پیش ہوں ۔ان کامزید کہنا تھا کہ امریکہ کے وزیر خارجہ کو پاکستان میں آکر ڈومور نہیں کہنا چاہیے تھا۔ جوکہ قابل افسوس ہے۔ اب وقت آچکا ہے کہ حکومت امریکہ کے آگے مزید جھکنے کی بجائے اس سے چھٹکارہ حاصل کرے

متعلقہ مضامین

Back to top button