پاکستان

پاراچنار، روز عاشور کا مرکزی جلوس عزاء

کرم ایجنسی بھر سمیت پاراچنار میں اسلام کی سربلندی کیلئے قربانی دینے والے شہدائے کربلا کی یاد میں روز عاشور کے صبح سے برآمد ہونے والا شبیہہ ذوالجناح کے جلوس بخیر و افیت اختتام پذیر ہوا۔ شہدائے کربلا کے ساتھ اظہار عقیدت کیلئے جلوس روز عاشور میں لاکھوں کی تعداد میں مومنین نے شرکت کرکے سینہ کوبی اور زنجیرزنی کی۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت ترین اقدامات کیے گئے تھے، ہیلی کاپٹروں کے ذریعے فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی۔ تفصیلات کے مطابق آج روز عاشور کے موقع پر کرم ایجنسی کے تقریباً 200 امام بارگاہوں سے شہدائے کربلا کی یاد میں شبیہہ ذوالجناح کے جلوس برآمد ہوکر دوپہر کو اختتام پذیر ہوئے۔ تاہم کرم ایجنسی میں سب سے بڑا مرکزی جلوس پاراچنار مرکزی امام بارگاہ سے صبح کو برآمد ہوا۔ جو حسب روایت شبیہہ ذوالجناح، تعزیوں اور علم کے ہمراہ 10:00 بجے کو کرم ملیشاء پہنچ کر جلوس عزاء نے جلسے کی شکل اختیار کی اور جلسے سے مقررین نے خطاب کیا۔ وہاں سے عزاداروں کے ماتمی دستے برآمد ہوکر روایتی راستوں سے ہوتا ہوا طوری قبرستان پہنچ گیا۔ جہاں علماء اور ذاکرین نے شہدائے کربلا کو عقیدت کے پھول پیش کیں۔ طوری قبرستان سے جلوس عزاء برآمد ہوکر نماز ظہرین کو باجماعت ادا کرنے کیلئے مرکزی امام بارگاہ پہنچ گیا۔ مرکزی امام بارگاہ میں عزاداروں نے مرکزی جامع مسجد کے پیش امام علامہ شیخ فداحسین مظاہری کی اقتداء میں نماز ظہرین باجماعت ادا کی۔ نماز ظہرین ختم ہوتے ہی عزاداروں نے شہدائے کربلا کے ساتھ اظہار محبت کیلئے خوب زنجیر زنی کی۔

زنجیرزنی کے بعد 12:50 پر عزاداران سید الشہداء سینہ کوبی کرتے ہوئے مرکزی امام بارگاہ سے برآمد ہوکر اپنی مقررہ راستوں سے ہوتے ہوئے تاریخی مقام ہزارہ قبرستان کی طرف گامزن ہوئے۔ واضح رہے کہ کرم ایجنسی بھر کے دیہاتوں میں امام بارگاہوں سے برآمد ہونے والے سارے جلوس عزاء دوپہر کو اختتام پذیر ہوتے ہیں اور دیہاتوں سے ہزاروں کی تعداد میں مومنین ہزارہ قبرستان کے جلسے میں شرکت کیلئے پاراچنار کا رخ کرتے ہیں۔ جہاں پر پاراچنار کے حالات کے علاوہ ملت تشیع کے دیگر مسائل کو بیان کیا جاتاہے۔ لہٰذا 3:00 بجے کو مرکزی امام بارگاہ سے برآمد ہونے والا جلوس نے علم، تعزیوں اور شبیہہ ذوالجناح کے ہمراہ ہزارہ قبرستان پہنچ کر جلسے کی شکل اختیار کی۔ جہاں عزاداروں کی ہزاروں کی تعداد کی مجمع سے مولانا الطاف حسین نے خطاب کرتے ہوئے سید الشہداء اور انکے جانثاروں کی قربانی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ جیسے سید الشہداء نے اپنے جانثاروں کے ساتھ بلاتفریق اسلام کی بقاء کیلئے قربانی دی ہے، اسی طرح یہ عزاداری بھی تمام عالم انسانیت کیلئے درسگاہ کی حیثیت رکھتاہے۔ انہوں نے کہا کہ مولا امام حسین ؑ نے کربلا صرف شیعہ مذہب یا فرقہ بنانے کیلئے برپا نہیں کیا ہے بلکہ حق و باطل کو روز روشن کیطرح عیاں کرنے کیلئے شہدائے کربلا نے اپنی قیمتی جانوں کی قربانی دی ہے۔ اسکے بعد مرکزی انجمن حسینیہ کے سیکرٹری حاجی نور محمد نے خطاب کیا۔

مرکزی انجمن حسینیہ کے سیکرٹری حاجی نور محمد نے خطاب کرتے ہوئے ملت تشیع کے علاوہ حکومت کو اپنا پیغام دیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کیطرح پاراچنار میں بھی سیدالشہداء کے ساتھ اظہار عقیدت کیلئے روز عاشور منایا جارہاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بعض فرقے پاراچنار کے پرامن عوام کو دہشت گرد سمجھ کر غلط پروپیگنڈے پھیلا رہے ہیں۔ اور پاراچنار کے عوام روز اول سے محب وطن اور امن کے رکھوالے سمجھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الحمد اللہ اب تک کی تاریخ میں پاراچنار میں طوری بنگش قبیلوں طرف سے کوئی ایسی کاروائی نہیں دیکھنے کو نہیں ملتی جو وطن عزیز، حکومت پاکستان یا ملکی پالیسی کے خلاف ہو۔ پاراچنار کے عوام اپنے وطن کو ماں سمجھ کر اسکی عزت اور حفاظت اپنا مذہبی فریضہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پاراچنار کے پرامن عوام کے خلاف غلط تاثر پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کرے۔ انہوں نے آخر میں سکیورٹی کے بہتر انتظامات پر پولیٹیکل انتظامیہ، پاک فوج، میونسپل کمیٹی کے اراکین اور مقامی رضاکاروں کے علاوہ جلوس عزاء میں خدمت کرنے والے تنظیموں کا شکریہ ادا کیا۔ ہزارہ قبرستان سے عزاداروں کی ماتمی دستے برآمد ہوئے اور عزاداران سید الشہداء علم، تعزیوں اور شبیہہ ذوالجناح کے ہمراہ سینہ کوبی کرتے ہوئے مرکزی امام بارگاہ کیطرف گامزن ہوئے۔ یوں پاراچنار کا مرکزی جلوس عزاء شام 8:30 بجے واپس مرکزی امام بارگاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا اور مرکزی امام بارگاہ میں شام غریبان کا انعقاد کیا گیا۔ یاد رہے کہ جلوس کے راستے میں آئی ایس او کیجانب ڈینڈو چمن کے قریب جائے نماز مغربین باجماعت کا اہتمام کیا گیا تھا، جس میں سینکڑوں عزاداروں نے مغربین کی نماز باجماعت ادا کی۔

اس موقع پر پاک فوج، پولیٹیکل انتظامیہ اور مقامی رضاکاروں کی طرف سے سکیورٹی کے سخت ترین اقدامات کیے گئے تھے۔ جلوس میں شریک ہونے والوں کی تین مختلف مقامات پر تلاشی لی جاتی تھی۔ نیز فضائی نگرانی بھی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کی جاتی رہی۔ جلوس کے روٹ پر مختلف مقامات پر سبیلوں کا اہتمام کیا گیا تھا۔ نیز پاک فوج کیطرف سے بھی عزاداروں کیلئے شربت کی کئی سبیلوں کا انتظام کیا گیا تھا۔ زنجیرزنی کے زخمیوں کیلئے ہیڈکوارٹر ہسپتال عملہ، پاک فوج، ایدھی اور دیگر شوسل ویلفئیرٹرسٹ کیطرف سے مختلف جگہوں پر میڈیکل کیمپس کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اور شدید زخمیوں کو ہیڈکوارٹر ہسپتال، ایدھی اور دیگر شوسل ویلفئیرتنظیموں کی ایمبولینس سروس کے ذریعے ہیڈکوارٹر ہسپتال پہنچایا جاتا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button