مقالہ جات

عید غدیر کا جشن کیسے منائیں؟

عید غدیر جو ’’عید اکبر‘‘ ہے اہل بیت اطہار (ع) اور امت مسلمہ کی سب سے بڑی عید ہے۔ اسی وجہ سے ائمہ طاہرین نے اس عید پر خاص طور سے جشن و خوشی منانے کی تاکید کی ہے۔
خداوند عالم نے کسی پیغمبر کو نہیں بھیجا مگر اس لیے کہ اس دن عید منائے اور اس کا احترام باقی رکھے، اور اپنے جانشین کو وصیت کرے کہ اس دن عید منائے۔ تمام ملائکہ بھی عید غدیر کو آسمانوں پر جشن مناتے ہیں اور اس دن ایک دوسرے کو تحفہ دیتے ہیں۔
یوم غدیر پر عید منانے کی رسم اُسی سال حجۃ الوداع کو اسی صحراء میں پیغمبر اکرم (ص) کے خطبہ غدیر تمام ہونے کے بعد شروع ہو گئی تھی۔ غدیر خم کے مقام پر تین دن تک حاجیوں کا قافلہ رکا رہا اور پیغمبر اکرم (ص) نے خود سب کو حکم دیا کہ ایک دوسرے کو مبارک باد کہیں جبکہ آپ نے اس سے قبل کسی بھی کامیابی پر ایسا نہیں کیا۔
لوگوں نے سب سے پہلے خود پیغمبر اکرم(ص) اور امیر المومنین(ع) کو مبارک دینا شروع کیا اور اس کے بعد اس مناسبت سے اشعار پڑھے۔
یہ سنت حسنہ تاریخ اسلام کے نشیب و فراز سے گزرتی رہی اور ہمیشہ ہر خاص و عام نے اس کی انجام دہی پر تاکید کی اور اسے فراموشی کے حوالے نہیں کیا۔ شیعہ معاشرے میں ائمہ طاہرین (ع) کی اتباع میں اسے عید فطر اور عید قربان سے بھی زیادہ اہمیت حاصل رہی ہے۔ اور اس عید پر خاص قسم کے جشن منائے جاتے رہے ہیں۔
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: اس دن ایک دوسرے کو تبریک و تہنیت کہو اور جب بھی کسی مومن بھائی سے ملاقات کرو اسے گلے لگا کر یہ جملہ کہو:
الحمد للہ الذی جعلنا من المتمسکین بولایۃ امیر المومنین علیہ السلام۔
عید غدیر کے دن کی مناسبت سے بہت ساری دعائیں اور زیارتیں بھی منقول ہیں جن کا پڑھنا امیر المومنین کی ولایت کے سلسلے میں خدا، اس کے رسول اور ائمہ طاہرین کے ساتھ۔ ایک قسم کا عہد و پیمان ہے اور اسے ’’تجدید بیعت‘‘ بھی کہا جا سکتا ہے۔
ان دعاؤں کے بلند مطالب، نعمت ولایت پر شکر کی ادائیگی اور شیعہ عقائد پر ایک اجمالی نظر کی حیثیت رکھتے ہیں کہ جنہیں ان تین عناوین ’’ولایت‘‘، ’’برائت‘‘ اور ’’یوم غدیر پر تبریک‘‘ میں خلاصہ کیا جا سکتا ہے۔
سزاوار ہے کہ عید غدیر کی محفلوں میں واقعہ غدیر اور پیغمبر اکرم (ص) کے خطبہ غدیر کا ترجمہ شرکت کرنے والوں کے درمیان تقسیم کیا جائے اور ہر گھر میں خطبہ غدیر کا ایک نسخہ ہونا پیغام غدیر کو عام کرنے کی راہ میں ایک چھوٹا سا قدم ہے جس کا اٹھانا ہم سب پر ضروری ہے۔ یہ عمل جو بظاہر بہت چھوٹا ہے لیکن در حقیقت پیغمبر اکرم (ص) کے حکم کی اطاعت اور صاحبان ولایت مولائے کائنات اور دیگر ائمہ طاہرین (س) کے ساتھ تجدید بیعت کا ایک بہترین نمونہ ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button