پاکستان

انصار الشریعہ کے دہشتگردوں نے رابطہ کے لئے مخصوص سافٹ ویئر بنائے تھے،پولیس

شیعیت نیوز: انصار الشریعہ کے دہشتگرد اعلی تعلیم یافتہ ہونے کے علاوہ ٹیکنالوجی کے بھی ماہر تھے، اُنہوں نے موبائل فون ایپلی کیشن کے 5سافٹ ویئرز بھی ڈیزائن کئے تھے جن کا حساس اداروں کو علم ان کی گرفتاری کے بعد ہوا، یہ سافٹ ویئر انتہائی محفوظ تھے اور موبائل اپیلی کیشنز کے پاس ورڈز ڈی کوڈ کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ کارروائیوں سے متعلق جلد ایک پریس کانفرنس کی جاسکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق انصار الشریعہ کے گرفتار دہشتگردوں سے برآمد ہونے والے سامان اور تحقیقات کے دوران اہم انکشافات سامنے آتے جارہے ہیں، انصار الشریعہ کے پکڑے گئے دہشت گرد ٹیکنالوجی کے بھی ماہر ہیں، وہ زیادہ تر ملاقاتیں اور منصوبے مل کر بنایا کرتے تھے، اِن کی ملاقاتیں پکڑے گئے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ کے گھر پر ہوا کرتی تھی جو کنیز فاطمہ سوسائٹی میں واقع ہے تاہم دہشتگردوں نے رابطے کیلئے مخصوص سافٹ ویئرز بھی بنا رکھے تھے، ان مخصوص سافٹ ویئرز کو دہشتگردوں نے خود ہی ڈیزائن کیا تھا، جن میں سے ایک کا نام کریما ہے، یہ موبائل فون کالنگ اور میسجنگ سافٹ ویئرز نہایت محفوظ تھے، ان ایپلی کیشنز پر پاسورڈز تھے جنھیں ڈی کوڈ کرنے میں بھی حساس اداروں کو نہایت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، سیکورٹی ذرائع بتاتے ہیں کہ ان سافٹ ویئرز کی معلومات دہشتگردوں سے برآمد الیکٹرانک ڈیوائسز سے ہوئیں۔ ملتان سے گرفتار طلحہ نامی ملزم کے بارے میں سیکورٹی ذرائع بتاتے ہیں کہ اسے کراچی منتقل کرکے حساس ادارے کے حوالے کردیا جائے گا جبکہ کوئٹہ اور پشین سے پکڑے گئے پروفیسر سمیت دونوں افراد گرفتار دہشتگردوں کے استادوں میں سے ہیں، ڈاکٹر عبداللہ سمیت دیگر ان سے کبھی کبھار مشورے کیا کرتے تھے، ذرائع نے مزید بتایا کہ تمام دہشتگردوں کا مائنڈ سیٹ شروع سے ہی جہادی تھا پھر معاشرتی رویوں نے اُنہیں مزید منفی کردیا، انصار الشریعہ کے گرفتار دہشتگردداعش، القاعدہ اور افغانستان کے واقعات میں بھی ملوث بتائے جاتے ہیں ، وہاں کی گئی کارروائیوں کی تفصیلات جلد ایک پریس کانفرنس میں ظاہر کی جاسکتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button