مشرق وسطی

سعودی عرب کے بائیکاٹ کا توڑ، قطر کی نئی بندرگاہ

قطر کی اہم درآمدات کا مرکز حماد پورٹ دسمبر میں فعال ہوا تھا جوہمسایہ ممالک کی جانب سے بری اور فضائی راستوں پر پابندی عائد کرنے سے متاثر ہوا تھا۔

قطر کے وزیر ٹرانسپورٹ جاسم بن سیف السلیطی نے پورٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘قطر پر لگائی جانے والی قدغنوں کو توڑنے کے لیے یہ مرکز اہم ہے اور کوئی بھی ہمیں اور ہمارے ارادوں کو نہیں روک سکتا ہے۔

قطرکے امیرشیخ تمیم بن حماد الثانی عرب ممالک کی جانب سے سفارتی تعلقات منقطع ہونے کے بعد اس خاص سرکاری تقریب میں شریک ہوئے ۔

قطر کی جانب سے اس بھرپور تقریب کا انعقاد پڑوسی ممالک کی معاشی اور سفارتی پابندیوں کو چیلنج کرنے کا واضح اشارہ ہے۔

سرکاری رپورٹ کے مطابق حماد پورٹ قطر کا سب سے بڑا پورٹ ہوگا جہاں 150 ممالک کو تجارتی سرگرمیوں کے لیے رسائی دی جائے گی۔ پورٹ حماد خطے میں اومان اور کویت اور اس سے باہر ترکی، ہندوستان اور پاکستان کی بندرگاہوں سے منسلک ہوجائے گا۔

خیال رہے کہ قطر اس سے قبل اپنی غذائی ضروریات کی برآمد کے لیے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر انحصار کرتا تھا لیکن پابندیوں کے بعد سعودی عرب نے قطر سے تمام سرحدیں بند کردی تھیں۔

قطر کا نیا حماد پورٹ اس ملک کے جنوب مشرقی ساحلی علاقے میں ہے جو دارالحکومت دوحا سے ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے۔

قطر کی بندرگاہوں کا انتظامی ادارہ موانی قطر کے مطابق پورٹ حماد میں 17 لاکھ ٹن خام مال اور 10 لاکھ ٹن گندم رکھنے کی گنجائش ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button