پاکستان

جامعہ تعلیم القرآن کا تکفیری ٹولہ دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کو فرقہ ورانہ رنگ دینے کے لئے سرگرم

شیعیت نیوز: گذشتہ دونوں آئی ایس پی آر کی جانب سے سانحہ عاشورہ راولپنڈی کے اصل دہشتگردوں کی شناخت کے بعد دہشتگردوں کے سرپرست تکفیری دیوبندی رہنما اس مسئلہ کو فرقہ ورانہ قرار دینے اور آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کو متنازعہ بنانے کے لئے سرگرم ہوگئے ہیں ، اور اس مسئلہ کو سنی مسلمانوں کے خلاف سازش قرار دے رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ دہشتگردوں کے خلا ف کاروائی ہے۔

اطلاعات کے مطابق اس سانحہ کے بعد پلانگ کے تحت 6 سے زائد امام بارگاہوں کو جلانے اور مومنین کو قتل کرنے میں ملوث کالعدم اہلسنت و الجماعت سمیت جے یو آئی ف اور دیگردہشتگردوں بھی ملوث تھے، امکان ہے کہ انکے خلاف بھی کاروائی کی جائے جس سے بچنے کے لئے جامعہ تعلیم القرآن سمیت ان دہشتگرد جماعتوں کے سرپرست سہولت کاروں نے اس مسئلہ کو فرقہ وارانہ قرار دینے کی کوشیش تیز کردی ہیں تاکہ کاروائی سے بچنے کے لئے اداروں پر یشر بنایا جائے۔

دھیاں رہے کہ یہ تکفیری ٹولہ خود کو اہلسنت کہتا ہے جبکہ اہلسنت کے تمام جیدعلماء نے انہیں اہلسنت سے خارج تکفیری ٹولہ قرار دیا ہے۔

یہ بات بھی واضح رہے کہ را کے ایجنٹ تکفیری مکتب فکر نے ملک بھر میں یہ تاثر دینے کی ہمیشہ کوشیش کی ہےکہ پاکستان میں فرقہ وارانہ مسائل ہیں لیکن شیعہ و سنی عوام نے ہمیشہ اپنے اتحاد سے اس سازش کو ناکام بنایا، سانحہ عاشورہ راولپنڈی کے موقع پر بھی ان تکفیری دہشتگردوں کی یہی سازش تھی کہ فرقہ واریت کی آگ کو ملک بھر میں پھیلا دیں لیکن یہاں شیعہ و سنی علماء اور عوام اس سازش کی راہ میں روکاوٹ بن گئے اور را اور این ڈی ایس کے ایجنٹوں کی سازش کو جامعہ تعلیم القرآن نامی مسجد ضرار میں ہی دفن کردیا گیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button