مقبوضہ فلسطین

گذشتہ پچاس برس کے دوران 14500 فلسطینیوں کی شہریت منسوخ

غاصب صیہونیوں نے گذشتہ چند برسوں میں قدس میں مقیم ہزاروں فلسطینی شہریوں کی شہریت منسوخ کر دی ہے جو اس غاصب حکومت کی دوغلی سیاست کو بیان کرنے کے لئے کافی ہے۔

 فلسطینی عوام اپنی شہریت محفوظ رکھنے کے لئے بہت سارے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں جس کے نتائج اچھے نہیں ہونگے۔

غاصب صیہونی فلسطینی مسلمانوں کی شہریت منسوخ کرنے کا بہانہ بناتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کی زندگی کا ہدف معلوم نہیں ہے نیز یہودیوں پر حملوں کا بہانہ بنا کر بھی کتنے ہی افراد کی شہریت منسوخ کی جا چکی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق غاصب صیہونیوں کی نسل پرستی نے فلسطینیوں کو قدس چھوڑنے کے لئے مجبور کر دیا ہے جبکہ متعدد افراد کو زبردستی اس شہر سے نکالا جا چکا ہے جو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔

مشرق وسطیٰ کیلئے فعال انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ سارہ لیا وٹسن کا کہنا ہے کہ غاصب صیہونی کہتے ہیں کہ وہ قدس میں مسلمانوں کو بھی ایک ہی نظر سے دیکھتے ہیں جبکہ یہاں یہودیوں اور مسلمانوں کے لئے الگ الگ قوانین ہیں اور فلسطینیوں کے ساتھ نسل پرستی پر مبنی متعصب سلوک روا رکھا جاتا ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روان سال میں 15 ہزار فلسطینیوں نے شہریت حاصل کرنے کے لئے درخواست دی ہے جس میں سے صرف 6 کو قبول کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button