پاکستان

ایران میں دہشت گردی کے واقعہ پر سربراہ ایم ڈبلیو ایم کا اظہار مذمت

شیعیت نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایرانی پارلیمنٹ اور آیت اللہ امام خمینی کے مزار پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ12معصوم جانوں کا ضیاع ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔

عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کی مذکورہ کاروائی عرب امریکی اتحاد کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا دورہ سعودیہ عرب اپنے مقاصد کی طرف بڑھنا شروع ہو گیا ہے۔امریکہ ،ایران کو اپنا اولین دشمن سمجھتا ہے اور اس دشمنی کو منطقی انجام کی طرف بڑھانے کے لیے مسلمان ممالک کے کندھوں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوںنے کہا کہ خلیجی ممالک کی طرف سے قطر کی اچانک مخالفت کی بھی بنیادی وجہ ایران کے حق میں قطر کا بیان ہے جسے امریکہ اور آل سعود کے لیے ہضم کرنا مشکل ہے۔ایران کے اہم مقامات پر حملے عالمی طاقتوں کا دماغی فتور ہے جن کابنیادی ہدف امت مسلمہ کی تباہی و بربادی کے سوا اور کچھ نہیں۔

امریکہ اور آل سعود ہر اس اسلامی ملک کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں جو اسرائیل کے ناپاک وجود کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔ دہشت گردی کے حالیہ واقعات ایران کو متنبہ کرنے کی گھٹیا کوشش ہیں ۔کسی بھی ملک کی پارلیمنٹ کو نشانہ بنایا جانا ایک ناقابل معافی جرم ہے جس کی کوئی بھی مہذب ملک تائید نہیں کر سکتا۔

سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ امت مسلمہ کو اپنے کھلے دشمن کو پرکھنے میں اب دیر نہیں کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا ایران پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے۔ پڑوسی مسلم ممالک سے مضبوط دوستانہ اور پائیدار تعلقات کے علاوہ ہمارے پاس کوئی اور آپشن نہیں ہونا چاہیے۔امریکہ یا آل سعود کی خوشنودی حاصل کرنے کی بجائے ہمیں علاقائی تقاضوں اور قومی مفادات کو مقدم رکھنا ہو گا۔

پاکستان ایک طویل عرصہ سے دہشت گردی کا شکار ہے۔خطے میں امن کی کوششوں اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کے بے مثال کردار کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ایران ،افغانستان اور پاکستان کو دہشت گردی کے عفریت نے نمٹنے کے لیے پُرعزم طور پر مشترکہ انداز میں آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

امن کوششوں میں تینوں ممالک کے مابین غیر مشروط باہمی تعاون ازحد ضروری ہے۔انہوں نے کہا اس وقت دنیا میں بڑی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔باطل قوتیں یکجا ہو کر عالم اسلام کے مدمقابل آنے کی حکمت عمل تیاری کر چکی ہیں۔

امریکہ نواز بلاک اور مزاحمتی بلاک کفر و اسلام کی شناخت ہیں۔امت مسلمہ کو اپنی بقا کے لیے یہودونصاری کے مقابلے میں یکجا ہوناپڑے گا۔امریکہ سے دوستی خود سے دشمنی کے مترادف ہے۔جو بھی ملک اسلامی ملک امریکہ کو دوست سمجھتا ہے اسے ماضی سے سبق سیکھنا ہو گا۔

عراق و افغانستان کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔انہوں نے کہا دہشت گردی کا واقعہ چاہے کسی بھی ملک میں ہو قابل مذمت ہے۔ دہشت گرد قوتیں عالمی امن کی دشمن ہیں ۔ان کا انجام عبرت ناک ہونا چاہیے۔ایران کے خلاف سعودی و امریکی اتحادکا نقصان سوائے مسلمانوں کے اور کسی کو نہیں اٹھانا پڑے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button