سعودی عرب

بن سلمان کا تشہیراتی پروگرام

خاندان آل سعودکے حالیہ بادشاہ سلمان کا بیٹا محمد بن سلمان جوکہ سعودی خاندان روایات کے حساب سے بادشاہ کے ولی عہد کا نائب ہے لیکن عملی طور پر اس وقت سعودی عرب پر اسی جواں سال جذباتی غیر سنجیدہ شہزادے کا ہی کنٹرول ہے ۔
مبصرین اور سعودی امور پر گہری نگاہ رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ بن سلمان کو خاندانی روایات اور سعودی معاشرے کی بدوی ثقافت کے برخلاف اپنے باپ کے نائب یا ولی عہد کو کراس کرتے ہوئے شاہی کرسی تک پہنچنے کی اس قدر جلدی ہے کہ وہ اس کی کوئی بھی قیمت دینے کے لئے تیار ہے یہاں تک کہ وہ اس مسئلے میں کشت وخون تک جانے کے لئے تیار ہے ۔
شاہی خاندان کے کنٹرول میں چلنے والا ٹی وی نیٹ ورک ایم بی سی (MBC)کا نیوز چینل العربیہ نے بن سلمان نے تشہیراتی پروگرام کو براہ راست سعودی سرکاری چینل الاخباریہ سے لیکر نشر کیا ۔
ایم بی سی چند ہفتے قبل اپنے ایک پروگرام کے سبب سخت متنازعہ بن چکا تھا یہاں تک کہ بعض مفتیوں نے اس چینل کیخلاف فتوئے جاری کیے تھے اور اس وقت شاہی دربار سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ ایم بی سی سے سعودی خاندان کا کوئی تعلق نہیں ،ایم بی سی کا مذکورہ متنازعہ پروگرام درحقیقت سعودی گھٹن زدہ معاشرے میں خواتین کی آزادی کے بارے میں تھا جو چند پروگراموں کے بعد بنیادی آزادیوں سے نکل کر مادر پدر آزادیوں کی ترویج کی جانب نکل پڑا اور یہی سے اس چینل کیخلاف فتووں کی بارش ہوئی ۔
بن سلمان کےتشہیراتی پروگرام کو براہ راست نشر کرنے کے بعد ایک بار پھر یہ واضح ہو چلا ہے کہ اس چینل کا تعلق شاہی خاندان سے ہی ہے اور اس وقت سعودی سوشل میڈیا اس بات کو لیکر ایک طوفان کھڑا ہے۔
سعودی سوشل میڈیا بن سلمان کے انٹریو کے نام پر نشر ہونے والے تشہیراتی پروگرام کے بارے میں یہ بھی کہہ رہا ہے کہ
الف:بن سلمان اس شخص کا بیٹا ہے جو خود کو خادم حرمین شریفین کہتا ہے لیکن وہ یہ تک نہیں جانتا کہ اہلسنت عقیدہ حتی سعودی رسمی مسلک (وھابیت )کے عقیدے کے مطابق بھی قیامت سے پہلے امام مہدی کا ظہور ایک حتمی اور متفقہ مسئلہ ہے اور ظہور امام مہدی کوقیامت کی شرط سمجھا جاتا ہے
ب:بن سلمان نے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ جب اس سے پوچھا گیا کہ یمن میں حوثیوں کے کنٹرول والے تمام علاقوں انتہائی پرامن ہیں جبکہ وہ علاقے جہاں سعودی یا سعودی حمایت یافتہ گروہ کنٹرول رکھتے ہیں شدید بدامنی اور بدنظمی کے شکار کیوں ہیں ؟
ج:بن سلمان نے اخوان المسلمون پر تنقید کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’مصری میڈیا میں جو کچھ سعودیہ کیخلاف کہا جارہا ہے وہ درحقیقت ’’اخوانجی میڈیا‘‘ ہے اخوانجی کا لفظ حقارت اور نفرت کے ساتھ اخوان المسلمون کے لئے استعمال کیا جاتا ہے کہ جس کی بنیاد حسن بنا ،سید قطب محمد قطب جیسے دانشوروں نے رکھی لیکن عرب بادشاہتیںخاص کر سعودعرب اور متحدہ امارات اخوان کے دینی سیاسی پہلو کو اپنے لئے خطرہ سمجھتے ہوئے اس کے خاتمے کی کوشش میں رہتے ہیں ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button