عراق

بغداد ریاض اختلافات کی جڑیں بہت گہری ہیں اور انہیں آسانی سے خشک نہیں کیا جاسکتا۔ حیدرالعبادی

عراق کے وزیر اعظم حیدرالعبادی نے سعودی عرب کو دہشت گردی کے واقعات کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بغداد ریاض اختلافات کی جڑیں بہت گہری ہیں اور انہیں آسانی سے خشک نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے اپنے ملک میں ترک فوج کی موجودگی کو بغداد انقرہ تعلقات کی بحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔لبنان کے المیادین ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے عراقی وزیراعظم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ بغداد اور ریاض کے درمیان اختلافات کی جڑیں بہت گہری ہیں اور عراقی عوام سعودی عرب کو اپنے ملک میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔عراقی وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اپنے حالیہ دروہ واشنگٹن میں امریکہ کے ساتھ کسی معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں۔عراق اور ترکی کے درمیان تعلقات کے بارے میں وزیراعظم حیدر العبادی کا کہنا تھا کہ ہماری سرزمین پر ترک فوج کی موجودگی دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بہتری میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔عراقی وزیر اعظم نے کہا کہ شمالی موصل کا علاقہ بعشیقہ عراقی فوج کے محاصرے میں ہے اور اس علاقے میں ترک فوج کی موجودگی غاصبانہ قبضے کے مترادف ہے۔ترکی نے سن دوہزار پندرہ کے اواخر میں اپنے سیکڑوں فوجیوں کو غیر قانونی طور پر عراق کے شہر موصل کے قریب واقع بعشیقہ چھاؤنی میں تعینات کردی تھیں۔حکومت عراق کی اجازت کے بغیر تعینات کیے جانے والے فوجیوں کے بارے میں ترکی نے دعوی کیا تھا کہ عراق میں ترک فوج کی موجودگی کا مقصد دہشت گردوں کے مقابلے میں کرد پیش مرگہ ملیشیا کو تربیت فراہم کرنا ہے۔حکومت عراق، ترکی کے اس اقدام کو اپنی ارضی سالمیت اور اقتدار کی اعلی کی خلاف ورزی قرار دیتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ترک فوج کو فوری طور پر عراق سے نکل جانا چاہیے۔قابل ذکر ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش نے دوہزار چودہ میں، سعودی عرب سمیت امریکہ کے بعض علاقائی اتحادیوں کی مالی اور فوجی حمایت کے ذریعے، شمالی اور مغربی عراق کے متعدد علاقوں پر قبضہ اور عوام کے خلاف لاتعداد جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے داعش کے خلاف وسیع فوجی آپریشن کرکے بیشتر علاقوں کو آزاد کرالیا ہے اور اب وہ مغربی موصل میں داعش کے ٹھکانوں کی جانب پیشقدمی کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button