سعودی الائنس کا ہدف داعش نہیں بلکہ سعودی رجیم کا دفاع ہے، ناصر عباس شیرازی
شیعیت نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ہیں، ماہر قانون اور نجی یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے استاد سید ناصر عباس شیرازی نے سعودی ملٹری الائنس کے حوالےسے ایک نجی ویب سائٹ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ آپ نے کہا ہے کہ یہ بتایا گیا ہے کہ یہ داعش اور دہشت گردی کیخلاف بنایا گیا ہے، یہ فقط بیانات ہیں، حقیقت میں ایسا نہیں ہے، اس اتحاد کا باقاعدہ کوئی تحریری منشور سامنے نہیں آیا، جس میں اس کے اہداف کی وضاحت کی گئی ہو، جسکی بنیاد پہ کہا جا سکے کہ یہ ہے کیا۔ دوسری بات یہ ہے کہ یہ ایک ملٹری الائنس ہے، ملٹری الائنس تب بنایا جاتا ہے، جب کسی تنازعہ کا فوجی حل درکار ہو، یہ سیاسی اتحاد نہیں ہے، یہ عسکری اتحاد جنگ کرنے کیلئے بنایا گیا ہے۔ یہاں سوال یہ ابھرتا ہے کہ عالم اسلام کے قدیم ترین تنازعات، جیسے فلسطین اور کشمیر کے ایشوز ہیں، جیسے برما کا مسئلہ ہے، جہاں مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے، کیا آج تک ایک بیان بھی آیا ہے، ان موضوعات پر، اس سعودی اتحاد کی طرف سے۔؟ کوئی ذکر نہیں آیا کبھی ان معاملات پر۔ بلکہ آپ دیکھیں کہ جن ممالک کا نام لیا جا رہا ہے اس الائنس کے حوالے سے، وہ تمام ممالک انڈیا کے بہت قریب ہیں۔ اسی طرح وہ ممالک جو فلسطین کے مسئلے پر اسرائیل کے اتحادی ہیں، وہ اس اتحاد کا حصہ ہیں۔ برما کے حوالے سے بھی خاص خاموشی طاری ہے۔ جہاں تک دہشت گردی اور داعش کیخلاف جنگ کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، یہ ایک سفید جھوٹ ہے، وہ ممالک جنہوں نے داعش کی بنیاد رکھی ہے اور دنیا میں دہشت گردی کی سرپرستی کر رہے ہیں، قطر ہے، یو اے ای ہے، ترکی ہے، شام میں جس نے داعش اور دہشت گردی کو ہوا دی ہے، وہ سب ممالک جنہوں نے داعش کو اسپورٹ کیا ہے، وہ اس اتحاد کے رکن ہیں، لیکن وہ ممالک جو دہشت گردی اور داعش کیخلاف جنگ میں مصروف ہیں، جیسے عراق، شام، لبنان اور ایران ہیں، وہ اس اتحاد کا حصہ نہیں ہیں۔ اس اعتبار سے یہ ایک فرقہ وارانہ عسکری اتحاد بنتا نظر آ رہا ہے، جس میں داعش کیخلاف مصروف عمل ممالک کو اس کا حصہ نہیں بنایا گیا، دوسرا یہ کہ اس کا ہدف سیاسی طور پر سعودی رجیم اور آلِ سعود کی مدافعت اور دفاع ہے، عالم اسلام کے مفادات سے اس کا کوئی تعلق اور کردار نظر نہیں آتا۔