کراچی آپریشن میں نرمی سے دہشت گرد گروہ متحرک ہیں جو داعش میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں
شیعت نیوز مانیٹرنگ ڈیسک ؛وزارت داخلہ کے ماتحت حساس ادارے کی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کو بھجوائی گئی رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ کراچی میں ایک بڑی سیاسی جماعت کی مختلف دھڑوں میں تقسیم کے بعد تصادم اور آپریشن میں نرمی کے باعث شہر میں عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کے ابھرنے کا خطرہ ہے، جبکہ کالعدم القاعدہ، تحریک طالبان اور داعش کے افغانستان میں دوبارہ منظم ہونے سے ممکنہ طور پر دہشت گردی بڑھنے اور بھارت اور افغانستان کی طرف سے سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی سازشوں کی بھی نشاندہی کر دی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سانحہ صفورا گوٹھ میں ملوث افراد کے داعش سے رابطے تھے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کراچی میں داعش کا فعال نیٹ ورک موجود ہے جو آپریشن میں نرمی کے بعد دوبارہ ابھر سکتا ہے، گورننس کے مسائل، غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی اور پولیس میں سیاسی مداخلت شہر کے امن کیلئے خطرہ ہیں، پولیس کو مکمل اختیارات ملنے تک شہر کی سکیورٹی صورتحال بہتر نہیں ہو سکتی۔ رپورٹ کے مطابق داعش کی کال پر شام اور عراق جانیوالے پاکستانی نوجوان واپس آکر ملک میں دہشت گردی باالخصوص فرقہ واریت میں ملوث ہو سکتے ہیں، اس کے علاوہ ازبکستان اسلامی تحریک کی داعش میں شمولیت بھی پاکستان کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے، کیونکہ پاکستان میں بھی کئی ایسے دہشت گرد گروہ متحرک ہیں جو داعش میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں، نیز بلوچ باغی گروپس بھی اقتصادی راہداری کے تناظر میں خطرے کا باعث ہیں۔