پاکستان

پاک ایران تجارتی معاہدےکے مسودے کو حتمی شکل نہیں دی جاسکی

شیعیت نیوز: پاکستان اور ایران کے مابین آزاد تجارتی معاہدے کیلئے فریم ورک ایگریمنٹ کے مسودہ کو حتمی شکل نہیں دی جاسکی جس کے باعث مسودہ پاکستان سے واپس ایران نہیں بھیجا جاسکا،آزاد تجارتی معاہدے کیلئے دونوں ملکوں میں مذاکرات کا پہلا دور ہوچکا ہے جبکہ دوسرا دور 28دسمبر کو ہونا تھا جو ملتوی کر دیا گیا اب یہ مذاکر ات فروری کے وسط میں اسلام آباد میں ہونگے ، فریم ورک ایگریمنٹ کا ابتدائی مسودہ ایران نے منظور کر لیا تھا اور واپس پاکستان بھیجا تھا جس کو حتمی شکل دی جانی تھی ، پاکستان کی وزارت تجارت آزاد تجارتی معاہدے کیلئے فریم ورک ایگر یمنٹ پر کام کر رہی ہے جس کو جلد ایران بھیجا جائے گا، ایرانی حکام کی جانب سے منظوری کے بعد فروری میں مذاکرات متوقع ہیں جس میں فریم ورک ایگر یمنٹ پر دستخط کیے جائیں گے،مارچ 2016میں ایران کے صدر حسن روحانی کے دورہ پاکستان کے موقع پر دونوں ملکوں کی قیادت کے مابین تجارتی حجم کو پانچ ارب ڈالر تک لے جانے پراتفاق ہوا تھا اورپانچ سالہ سٹریٹجک پلان پر دستخط ہوئے تھے ، ذرائع کے مطا بق دونوں ملکوں کے مابین تجارت کیلئے فریم ورک کے مسودہ میں اشیاء، سروسز اور سرمایہ کاری کو شامل کیا گیا ہے، ٹیرف اور ڈیوٹیز میں کمی کے طریقہ کار اور ہرتین ماہ بعد ٹریڈ مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس کا انعقاد بھی لازمی قرار دیا گیا ہے ، وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق فریم ورک کے مسودے میں ایران کو اس بات کا پابند کیا جائیگا کہ وہ پاکستانی مصنوعات کی برآمد پر اچانک پابندی عائد نہ کر ے جس طرح پہلے ہوتا رہا اور پاکستانی چاول اور کینوپر پابندی عائد کی گئی ، ذرائع کے مطابق ایران ڈبلیو ٹی اور کا رکن نہیں اور فریم ورک کے مسودے کومرتب کرتے ہوئے اس بات کو بھی مدنظر رکھاجارہا ہے کہ اس پر ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کا بھی کوئی اعتراض نہ ہو ، وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق ایران کے ساتھ بنکنگ چینل کی بحالی کیلئے سٹیٹ بنک کو تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہےتاکہ پاکستان اور ایران آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کر سکیں جو پہلے ہی کافی تاخیر کا شکار ہے ، پاکستان اور ایران کے مابین2004 میں ترجیحی تجارتی معاہد ہ ہوا تھا جو 2006سے فعال ہے جسے آزاد تجارتی معاہدہ میں تبدیل کیا جائیگا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button