جیسے اللہ نے آزاد پیدا کیا ہے اُسے انسان نما حیوان (تکفیر ی مولوی) قید کرکے قرآن سیکھارہا ہے
شیعیت نیوز: دیوبندی تکفیری مدارس کی زیر نظر تصویر کو دیکھ کر ایک بندہ خدا نے لکھا کہ کبھی یوں بھی تھا کہ مجھے مولوی بننے کا بہت شوق تھا سو ایک مدرسے میں داخلہ لیا جہاں کے مولانا ( اللہ جنت نصیب فرمائے) انتہائی بہت قسم کے مولوی تھے تاہم بید کا استعمال کیا کرتے تھے ۔۔۔۔ سو اس بید کی مہربانی کے میں اس راہِ دشوار پر چلنے سے بچ گیا لیکن آج کئی سال بعد بھی ایسی تصویریں دیکھتا ہوں تو مولانا امینی کے الفاظ یاد آجاتے ہیں اسلام دینِ رحمت ہے ۔۔۔ بس ایک یہی سبق ہے مدرسے کا جس نے ہمیشہ دوسروں کے لیے زحمت بننے سے مجھے روکے رکھا ۔۔ لیکن نجانے یہ کون سے مدرس اور مدرسے ہیں اور کون سا اسلام یہاں سکھایا جاتا ہے کہ جس کی تعلیم کے لیے معصوم بچوں کو جانوروں کی طرح زنجیروں میں جکڑا جاتا ہے کیا امامے کے پیچ اس بندش کے لیے کافی نہیں اور اگر نہیں مدرس اورمولوی کو اپنی اصلاح کرنی چاہیے نہ کہ بچے کو یوں زنجیر میں جکڑا جائے۔۔۔ خیال کیجئے قبلہ بچے تو آپ کے بھی ہوں گے اور اسلام تو دینِ رحمت ہے ۔۔ کہیں ایسا نہ ہوکہ قیامت کے دن کوئی فرشتہ آپ کی محترم اور معتب داڑھی اس معصوم کے ہاتھ میں دے دے حساب کتاب کے لیے ۔۔۔۔ تب آپ کے امامے کا طرہ کام نہیں آئے گا۔۔۔
افسوس ہے ان نام نہاد اسلام کے ٹھیکے داروں پر جو دین کو اس طرح سے پیش کرتے ہیں کہ انسان کو دین سے بے زاری ہوجائے، تکفیری شدت پسند مدارس کے اس طالب علم بچے کی حالت دیکھیں جو اسلام کو زنجیروں میں قید ہوکر سیکھ رہا ہے، کیا یہ بچہ بڑا ہوکر ایک مہذب انسان بن سکتا ہےجسکی تربیت اس طرح کی جائے؟ کیا یہ ہی وہ طرز نہیںجو انسان کو شدت پسند اور دہشتگرد بناتی ہے؟ جیسے اللہ نے آزاد پیدا کیا ہے اُسے انسان نما حیوان (تکفیر ی مولوی) قید کرکے قرآن سیکھارہا ہے۔ واللہ اعلم