اقوام متحدہ کے بیان پر ڈاکٹرلاریجانی کی تنقید
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے بیان پر کڑی تنقید کی ہے
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹرلاریجانی نے بدھ کو پارلیمنٹ کے کھلے اجلاس میں ایٹمی سرگرمیوں کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے حالیہ بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی معاہدے کے مقابلے میں تکلیف دہ اقدامات اس حد تک پہنچ گئے ہیں کہ اب ایران کے پاس مقابلے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ گیا ہے-
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے سلامتی کونسل کی رپورٹ میں ایران کے بیلیسٹک میزائل کے تجربے کو ایران اور بڑی طاقتوں کے درمیان ایٹمی معاہدے کی روح کے منافی قرار دیا ہے جب کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے با رہا اعلان کیا ہے کہ اس کا میزائلی پروگرام پوری طرح دفاعی پہلو کا حامل ہے اور ایٹمی وار ہیڈز کی تنصیب کے لئے ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے اور اس سے سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی مخالفت بھی نہیں ہوتی اور اس کا مشترکہ ایکشن پلان سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے-
ایران کی پارلیمینٹ کے اسپیکر نے یمن اور شام میں انجام پانے والے جرائم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ ان جرائم کو انجام دینے والوں پر دباؤ ڈال کر علاقے کی اس جنگ کو روکیں-
ڈاکٹر لاریجانی نے تاکید کے ساتھ کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ میں بھی کوئی ٹھوس اورعملی قدم اٹھانا چاہئے