سعودی عرب

آل سعود کی پسماندگی تیزی سے دنیا پر عیاں ہورہی ہے

رپورٹ کے مطابق امریکہ کے ایک سیاسی تجزیہ نگار اور تاریخی جائزہ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ’’مارک ویبر‘‘ نے پریس ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں اقوام متحدہ پر سعودی عرب کے دباؤ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آل سعود کی پسماندگی تیزی سے دنیا پر عیاں ہورہی ہے۔

انہوں نے یمنی بچوں کے قتل عام پر اقوام متحدہ کی طرف سے آل سعود کو بلیک لسٹ کئے جانے اور پھر ان کو اس لسٹ سے خارج کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آل سعود کے کردار اور پالیسیوں سے تمام دنیا واقف ہورہی ہے اور یمن پر آل سعود کی جارحیت سے دنیا بھر میں اس آمر شہنشاہیت کی تصویر داغدار ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ میں بھی سعودی عرب کو ایک پسماندہ معاشرہ تسلیم کیا جاتا ہے جو کہ موجودہ جدید دنیا کیلئے شرمندگی کا باعث بن رہا ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی طرف سے سعودی حکام کو بلیک لسٹ سے خارج کرنے کی اس عذر خواہی کہ سعودی عرب انسانی امداد کو روک سکتا ہے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسی ایک ملک کی امداد سے ساری تنظیم کی ساکھ کو نقصان پہنچانا کہاں کا انصاف ہے۔
موصوف سیاسی تجزیہ نگار نے کہا کہ بانکی مون کے بیانات سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اقوام متحدہ کے نام نہاد ادارے نے سعودی عرب کی غنڈہ گردی ، دھمکیوں اور دباؤ کے سامنے سر خم تسلیم کیا ہے۔
مارک ویبر نے مزید بانکی مون کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ جیسے ادارے کے سربراہ کے ایسے بیانات مکمل طور پر غیر دانشمندانہ ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button