ایران

چابہار بندرگاہ ایران اور ہندوستان کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ دینے میں بہت ہی اہم

رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ہندوستان کے وزیر ا‏عظم نریندر مودی اور اس کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں  ایران اورہندوستان کے درمیان باہمی  تعلقات کو فروغ دینے کا خير مقدم کرتے ہوئے فرمایا: ایران اور ہندوستان کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ دینے میں چابہار بندرگاہ بہت ہی اہم اور مفید ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران اور ہندوستان کے درمیان  قدیم اور طولانی تاریخی ، ثقافتی اور اقتصادی روابط کو دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کے فروغ میں بہت ہی مؤثر قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران ، ہندوستان کے ساتھ باہمی تعلقات کو فروغ دینے کا خیر مقدم کرتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے میں سنجیدہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ہندوستان کے اقتصادی و معاشی مستقبل کو خوب توصیف کرتے ہوئے فرمایا: ایران کے پاس تیل اور گیس کے ذخائر موجود ہیں اور دونوں ممالک اس سلسلے میں باہمی تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں اس کے علاوہ چابہار بندرگاہ بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے میں اہم ہے کیونکہ چابہار بندرگاہ کا مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب کو ملانے میں اہم کردار ہےاور یہ بندرگاہ  دونوں ممالک کے تعلقات کو فروغ دینے میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

رہبر معظم نے دہشت گردی کے ساتھ مقابلے میں مغربی اتحاد میں شامل نہ ہونے کو ہندوستان کے استقلال کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: دہشت گردی کا سنجیدگي کے ساتھ مقابلہ کرنے کے سلسلے میں بھی دونوں ممالک  باہمی تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں کیونکہ مغربی ممالک دہشت گردی کا مقابلہ کرنے میں سنجیدء نہیں ہیں ۔ امریکہ نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ ملکر  افغانستان ، عراق اور شام میں دہشت گرد گروہوں کو تشکیل دیا اور دہشت گرد گروہوں کو تشکیل دینے والے ممالک سے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔

رہبر معظم نے فرمایا: دہشت گردی کا مقابلہ کرنے میں ان اسلامی ممالک کو حصہ لینا چاہیے جو امریکہ کی پالیسیوں کے پیروکار نہیں ہیں۔

اس ملاقات میں صدر حسن روحانی بھی موجود تھے ۔ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے 1359 ہجریشمسی میں دورہ ہندوستان کو دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو فروغ دینے میں سنگ میل کی حیثیت قراردیتے ہوئے کہا کہ موجودہ سفر میں بھی دونوں ممالک نے اہم معاہدے اور بڑے فیصلے کئے ہیں جن کے اچھے نتائج برآمد ہونے کی توقع ہے۔

نریندر مودی نے دہشت گردی کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا کہ  بعض ممالک دہشت گردی کو خوب اور بد میں تقسیم کرتے ہیں اور دہشت گردی کا سنجیدگی کے ساتھ مقابلہ نہیں کرتے بلکہ صرف باتیں کرتے ہیں۔

ہندوستانی وزیر اعظم نے کہا کہ دین اسلام دین عشق و محبت ہے اور اسلام کا دہشت گردی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ مودی نے کہا کہ دہشت گردی کا سنجیدگی کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ تعاون کی ضرورت ہے اورمیں نے اس سلسلے میں ایک کانفرنس کی تجویز میں بھی پیش کی تھی جسکی  بعض مغربی ممالک نے مخالفت کی ۔

مودی نے کہا کہ دہشت گردی کا سنجیدگی کے ساتھ مقابلہ کرنے والے ممالک کو مشترکہ تعاون پر توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button