پاکستان

گلگت بلتستان میں حکومت و اسٹبلشمنٹ کے خلاف شیعہ عوام کا انوکھا احتجاج

شیعیت نیوز: اکتوبر 2005 کو سازش کے تحت پورے شہر میں ریجرز نےگولیوں کی بوچھاڑ کردی اور دو سیدانیوں سمیت ساتھ مومنین کو شہید کیا اور کئی مومنین شدید زخمی ہوگئے.مرکزی جامع مسجد کو بھی گولیوں کا نشانہ بنایا گیا.اس واقعے کے بعد سید راحت حسین الحسینی اور دیگر علماء کرام کوگرفتار کرکے اڈیالہ جیل منقل کیا گیا.اس واقعے میں دو ریجر اہکار بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے جن کے قتل کے الزام میں14 شیعہ جوانوں کو گرفتار کیا گیا اور انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کیس چلتا رہا.اس دوران چیف کورٹ نے ملزمان کو ضمانت پر رہا کردیا.اے ٹی اے کورٹ گلگت میں مذکورہ کیس چلتا رہا تو تین سال قبل تک تمام گواہان بھی پیش ہوئے اور وکلاء کی جرح بھی مکمل ہوئی لیکن کیس کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا.سال 2015 میں جب ملک میں ملٹری کورٹس کا قیام عمل میں لایا گیا تو مذکورہ کیس کو فوجی عدالت منتقل کیا گیا اور اس کیس کے تمام ملزمان کو دوبارہ گرفتار کیا گیا.گزشتہ ہفتے ایف سی این اے گلگت میں اس کیس کا ٹرائل بھی شروع ہوچکا ہے. جبکہ دوسری جانب 13 اکتوبر 2005 کے سانحے میں دو سیدانیوں سمیت ساتھ مومنین کے قتل کی ایف آئی آر تک درج نہیں کی گئی اور مومنین کے شدیداصرارپرجوڈیشل انکوائری کمیشن تشکیل دیا گیا جس کی رپورٹ تاحال منظرعام پر نہیں لائی گئی.
جب سے بیگناہ شیعہ نوجوانوں کا فوجی عدالت میں ٹرائل شروع ہوا ہے تب سے گلگت بلتستان کے مومنوں کو شدید یشویش لاحق ہوئی ہے.مسلک اہلبیت کے ماننے والے دہشت گردی سے کوسوں دور ہیں اور گلگت بلتستان جیسے حساس خطے میں جہاں کی ساٹھ فیصد آبادی اہل تشیع پر مشتمل ہے اور مستقبل میں اقتصادی راہ داری کا منصوبہ انہی علاقوں سے گزرنا ہے کوسبوتاڏ کرنے اور مسلک شیعہ سے تعلق رکھنے والوں کے دل میں وطن سے نفرت کا بیج بونے کی باقاعدہ سازش ہورہی ہے.
ملت تشیع کے اکابرین سید راحت حسین الحسینی کی قیادت میں مقتدر حلقوں سے مسلسل رابطے میں ہیں اور جمعہ 13 مئی کو گلگت کے مضافات میں ہونے والے جمعے کے اجتماعات معطل کئے گئے اور آس پاس کے تمام مومنین نے مرکزی جامع مسجد گلگت میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی. اس موقع پر احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا جس سے علماء کرام اور دیگر سیاسی افراد نے خطاب کیا.بعد ازاں سید راحت حسین قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان کے حکم پر رات نو بجے پورے شہر اور مضافات میں اللہ اکبر اور لبیک یا حسین کے فلک شگاف نعروں سے احتجاج ریکارڈ کروایا گیا اور یہ سلسلہ اگلے جمعے تک جاری رہے گا.آج سید راحت حسین الحسینی کے حکم پر 16سے 25 سال کے عمر کے جوان ہزارو ں کی تعداد میں جامع مسجد میں جمع ہیں.

متعلقہ مضامین

Back to top button