عراق

عراق کے سیاسی بحران نے شدت اختیار کرلی

عراق کے اراکین پارلیمنٹ کی ایک جماعت نے احتجاجی دھرنا دے کے صدر فواد معصوم اور وزیر ا‏عظم حیدرالعبادی کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان عراقی اراکین پارلیمنٹ کے اس اقدام نے سیاسی بحران کی پیچیدگی بڑھا دی ہے۔

بعض اراکین پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ اس ملک کے سیاسی بحران کے حل کی واحد راہ یہ ہے کہ اسپیکر سلیم الجبوری ، صدرفواد معصوم اور وزیر اعظم حیدرالعبادی استعفی دے دیں ۔

مذکورہ اراکین پارلیمنٹ کو حکومتی کابینہ کے اراکین کی وہ فہرست منظور نہیں ہے جو وزیر اعطم حیدرالعبادی نے پیش کی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ کابینہ کے اراکین کی دوسری فہرست پیش کی جائے۔

عراقی کردستان کے سربراہ مسعود بارزانی نے ملک کے سیاسی بحران پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے بعض دھڑوں کی جانب سے صدر اور وزیر ا‏عظم کے استعفے کا مطالبہ سیاسی اصلاحات کے لئے نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کی پہلی ترجیح داعش کے خلاف جنگ ہونی چاہئے کیونکہ اس وقت عراق کی سالمیت کو لاحق سب سے بڑا خطرہ داعش ہے۔

مسعود بارزانی نے عراق کی تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور بحران کھڑا کرنے سے گریز کریں ۔

عراقی پارلیمنٹ کے قومی اتحاد دھڑے نے بھی موجودہ بحران کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بحران کو پارلیمنٹ کی تحلیل اور قبل از وقت انتخابات کے مرحلے تک نہیں پہنچنے دینا چاہیئے۔

قابل ذکر ہے کہ عراق کے وزیر اعظم حیدرالعبادی نے اصلاحات کے سلسلے میں موجودہ حکومتی کابینہ کی جگہ جو سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل ہے، ٹکنوکریٹ کابینہ تشکیل دینے کی کوشش کی ہے ۔ اس مقصد کے لئے انھوں نے اپنی نئی کابنیہ کی جو فہرست پیش کی ہے اس میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے بجائے ماہرین اور ٹکنوکریٹ افراد کے نام شامل ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ بدعنوانی دور کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ماہرین سے کام لیا جائے۔

وزیر اعظم حیدرالعبادی نے اکتیس مارچ کو تیرہ افراد پر مشتمل ٹکنوکریٹ کابینہ کی فہرست پارلیمنٹ میں پیش کی جس کو بعض سیاسی جماعتوں نے مسترد کردیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ کابینہ میں ماہرین کے بجائے ان کے نمائندوں کو شامل کیا جائے۔

بعض اراکین پارلیمنٹ نے وزیر اعظم حیدرالعبادی کی مجوزہ فہرست پر پارلیمنٹ میں ووٹنگ کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسپیکر سلیم الجبوری نے ووٹنگ کرائے بغیر ہی پارلیمنٹ کے اجلاس کو ملتوی کردیا۔

بہرحال عراق کے وزیر اعظم حیدرالعبادی کو ملک میں اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھانے میں اس وقت سیاسی دھڑوں کی مزاحمت کا سامنا ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ ٹکنوکریٹ کابینہ کی مخالف سیاسی جماعتیں سمجھتی ہیں کہ اس طرح وہ بہت سی سہولتوں اور اختیارات سے محروم ہوجائیں گی۔

یاد رہے کہ وزیر ا‏عظم حیدرالعبادی نے دو ہزار پندرہ میں عوام کے وسیع مظاہروں اور اصلاحات کے مطالبات کے بعد ،ملک میں ضروری اصلاحات کا آغاز کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button