پاکستان

ریاست کے اندر ریاست، جماعت الدعوۃ نے لاہور میں شرعی عدالت قائم کرلی

شیعیت نیوز: پاکستان میں سرکاری عدالتی نظام کے متوازی مبینہ شرعی عدالت کے قیام کا بھی انکشاف ہواہے جو جماعت الدعوة کے زیراہتمام لاہور میں قائم کی گئی اور اس نے سینکڑوں مقدمات بھی نمٹادیئے ہیں جبکہ اب ایک متاثرہ شخص بھی نجی ٹی وی چینل سامنے لے آیا، اسی طرح عرب اور برطانوی میڈیا نے بھی اس عدالت کی کوریج کی ہے جبکہ جماعت الدعوة نے اس عدالت کو ثالثی کونسل قراردیتے ہوئے کہاکہ جماعت الدعوة ملکی عدالتی نظام پر مکمل یقین رکھتی ہے جس کا ثبوت اس کا پاکستانی عدالتوں سے حصول انصاف کیلئے مسلسل رجوع ہے، ثالثی کونسل متبادل عدالت نہیں،ثالثی کونسل (پنچایت) کا مقصد علماءکرام کی رہنمائی میں فریقین کی رضامندی سے کتاب و سنت کی روشنی میں ثالثی کا کردار ادا کرنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ شرعی عدالت چوبرجی میں جامعہ قادسیہ میں قائم ہے اور کئی مقدمات کا فیصلہ سناچکی ہے ، اس عدالت کے قیام پر حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں سمیت ہرکوئی حیران رہ گیاجبکہ صوبائی حکومت نے متاثرین سے رابطے اور تحقیقات کا عندیہ دیدیا۔ جنگ میڈیا گروپ خالدسعید نامی ایک متاثرہ شخص کو بھی سامنے لے آیا جس نے دعویٰ کیاکہ ساتھ کام کرنیوالے محمد اعظم نامی شخص نے 2010 ءمیں مجھے بلایا اور مجھ سے چیک لیے، میں نے انہیں تمام رقم ادا کر دی تھی لیکن انہوں نے 19 جنوری 2016 ءکو مجھے دوبارہ ایک نوٹس بھیجا ہے ، اس نوٹس میں باقاعدہ وفاقی شرعی عدالت لکھا ہوا ہے ، حافظ ادریس نامی شخص نے فون کر کے 25 جنوری 2016 کو پیش ہونے کا کہا، دوسری صورت میں مجھے میرے آفس سے پکڑ کر لانے کی دھمکی دی ۔ خالد سعید نے مزید بتایا کہ چیف جسٹس ، آرمی چیف اور وزیراعظم سمیت ہر جگہ درخواستیں بھیجی ہیں، سپریم کورٹ کی طرف سے میری درخواست سمن آباد تھانے میں آئی لیکن میں نے جب بھی تھانے جانے کی کوشش کی تو وہاں باہر مولانا صاحبان کے ڈالے موجود تھے۔

اس خبر کے سامنے آنے پرجیونیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگوکرتے ہوئے وزیرقانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا کہ خبر دیکھنے کے بعد متاثرہ شخص سے رابطہ کر رہے ہیں، ڈی آئی جی آپریشنز کو لاہور میں غیر قانونی عدالت بنانے کی تحقیقات کی ہدایت کی ہے، اگر خبر درست ثابت ہوئی تو ذمہ داران کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی ، کسی کو بھی یہ حق نہیں کہ وہ زبردستی کسی کو پنچایت میں آنے یا فیصلہ تسلیم کرنے پر مجبور کرے ، ہمیں اس سے قبل کوئی ایسی شکایت نہیں ملی تھی، آئندہ چوبیس گھنٹوں میں معاملہ حل کر لیں گے۔

دوسری طرف جماعت الدعوة نے اسے مصالحتی عدالت (پنچائت یاثالثی) کا نام دیا اور واضح کیا ہے کہ جو مسلمان اپنے عائلی مسائل کے حوالے سے فتویٰ جات لیتے ہیں ،انہیں یہ شرعی پینل قرآن و سنت کے مطابق دونوں فریقین کو مشورہ دیتا ہے۔جماعت الدعوة پاکستان کے ترجمان محمد یحییٰ مجاہد نے بعض حلقوں کی طرف سے مرکز القادسیہ میں قائم ثالثی کونسل (پنچایت) کو متوازی عدالتی نظام قرار دیئے جانے پر اپنے ردعمل میںکہا ہے کہ جماعت الدعوة ملکی عدالتی نظام پر مکمل یقین رکھتی ہے جس کا ثبوت اس کا پاکستانی عدالتوں سے حصول انصاف کیلئے مسلسل رجوع ہے، ثالثی کونسل متبادل عدالت نہیں۔ یہ نہ تو کسی قسم کا کوئی سمن جاری کرتی ہے اور نہ ہی ثالثی کیلئے کوئی فیس لی جاتی ہے۔ ثالثی کونسل (پنچایت) کا مقصد علماءکرام کی رہنمائی میں فریقین کی رضامندی سے کتاب و سنت کی روشنی میں ثالثی کا کردار ادا کرنا ہے۔سمن معاملے کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی اس نے یہ شرعی سمن پولیس کو دیا ہے، معاملے کو سیاسی رنگ دیا جارہاہے۔ اس حوالے سے ڈی آئی جی آپریشنز حیدر اشرف کا کہنا ہے کہ انہیں شرعی عدالت کے قیام کا علم نہیں ہے اور اگر ایسا کوئی معاملہ ہوا تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب قانونی ماہرین نے جماعت الدعوة تنظیم کی طرف سے اپنی الگ عدالتیں قائم کرنے کو آئین کے منافی قرار دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے سابق صدر پیر مسعود چشتی، آفتاب باجوہ ، سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل شاہد اور جواد اشرف ایڈووکیٹ نے کہا کہ تمام عدالتیں ملک کے عدالتی نظام 1973 ءکے آئین کے تحت قائم ہیں جبکہ خصوصی عدالتیں اور ٹربیونل بھی آئین کے طابع قوانین کے تحت قائم کیے جاتے ہیں۔ ایسی عدالت جس کی آئین اور قانون اجازت نہیں دیتا ہو وہ آئین سے متصادم ہے اور ریاست کے اندر ریاست قائم کرنے کے مترادف ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button