پاکستان

بخشو بلاوے پر عرب پہنچ گئے، سعودی اتحاد میں پوزیشن واضح ہونے کا امکان

 شیعیت نیوز: وزیر اعظم نواز شریف نے بدھ سے شروع ہونے والے اپنے سعودی عرب دورے کی حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی ۔

توقع ہے کہ وہ دورے کے دوران دہشت گردی کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے34 ملکی اتحاد میں پاکستان کا کردار واضح کریں گے۔

نواز شریف نے منگل کو فوجی، انٹیلی جنس، معاشی اور خارجہ پالیسی کے مشیروں سے ملاقات کی۔

وہ جنرل راحیل شریف کے ہمراہ سعودی عرب میں ہونے والی اتحادی عسکری مشقوں کی اختتامی تقریب میں شرکت کریں گے۔

توقع ہے کہ دورے کے دوران دوسرے ملکوں سے آئی اعلی قیادت سے سعودی اتحاد پر تفصیلی مشاورت بھی ہو گی۔

پاکستان نے اب تک سعودی اتحاد میں اپنی پوزیشن اور کردار واضح نہیں کیا ہے لیکن حکومتی وزرا کئی موقعوں پر عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ انٹیلی جینس شیئرنگ، استعداد بڑھانے، عسکری ساز و سامان فراہم کرنے اورشدت پسندی پر مشتمل پروپیگنڈا کے خلاف حکمت عملی بنانے میں معاونت کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کو نام نہاد 34ممالک کے اتحاد میں بغیر اطلاع کے شامل کرلیا تھا جس پر پاکستانی وزیر خارجہ نے پہلے پریس کانفرنس کے ذریعہ تشویش کا اظہار کیا پر بعد میں بادشاہ کی جانب سے وزیر اعظم کو کئے گئے فون کے بعد پاکستان نے اس اتحاد میں شامل ہونے کی حامی بھرلی تھا، تاہم اپوزیشن اور عوامی دباو کے باعث اس اتحاد میں شامل ہونے کو مشروط رکھا گیا۔

دوسری جانب اس اتحاد کے حوالے سے ایران نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا جس میں ایران کا کہنا تھا کہ یہ اتحاد ایران کے خلاف بنایا گیا ہے، تاہم پاکستان کا اس اتحاد کا حصہ بننا ایران کے خلاف تصور کیا جائے گا، پاکستان ایران کا ہمسایہ ملک ہےجسکی ایک تویل سرحد پاکستان سے ملتی ہےلہذا پاکستان کبھی بھی ایران مخالف اتحاد حصہ نہیں بن سکتا۔

تجزیہ کاروں نے بھی اس اتحاد پر تنقید کی ہے انکا کہنا ہے کہ 34 ممالک اتحاد میں دیگر اسلامی ممالک کا شامل نا ہونا فرقہ وارنہ تقسیم کی خبر دے رہا ہے، جبکہ ایران،عراق اور شام جو داعش سے میدان میں برسرپیکار ہیں وہ اس اتحاد کا حصہ نہیں اسی طرح فلسطین کو بھی شامل نہیں کیا گیا، دوسری جانب اگر یہ اتحاد بنتا ہے تو کس کے خلاف ہوگا، کیونکہ سعودی عرب کی کسی غیر اسلامی ملک سے لڑائی ہے ہی نہیں ، اس وقت سعودی عرب یمن اور شام میں داخل ہونا چاہتا ہے دونوں اسلامی ملک ہے اگر پاکستان اس اتحاد میں شامل ہوکر اسلامی ممالک پر چڑھائی کرتا ہے یا انکی مدد کرتا ہے تو نا صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام میں بھی تقسیم ہوجائے گئی جسکا فائدہ اسرائیل کے علاوہ کسی کو نہیں ہوگا، تجریہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب جبکہ سعودی عرب کی لبنان کے حوالے سے نیت بھی اچھی نظر نہیں آرہی لہذا اپنی بادشاہت کے دفاع کے لئے آل سعود عالم اسلام کو کمزور کررہے ہیں، لہذا پاکستان سوچ سمجھ کر اقدام اُٹھائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button