پاکستان

او آئی سی کو اسلامی دنیا میں کشیدگی کے خاتمے کیلئے اپنا مصالحانہ کردار ادا کرنا چاہیے، ساجد نقوی

سربراہ شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ او آئی سی کو اسلامی دنیا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے خاتمے کیلئے اپنا مصالحانہ کردار ادا کرنا ہوگا، تعجب ہے اڑھائی سال گزر گئے مگر آج نیب یاد آ رہا ہے ملکی ترقی کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں، وزیراعظم خواتین کو بااختیار بنانے کی پالیسی کا اعلان باہمی مشاورت سے کریں کہیں حقوق نسواں بل کی طرح یہ بھی متنازعہ نہ بن جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جعفریہ یوتھ کی جانب سے ان کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ او آئی سی کا اجلاس بلایا جانا خوش آئند ہے، مسئلہ فلسطین و کشمیر ایسے مسائل ہیں جن کا جلد از جلد حل بہت ضروری ہے لیکن ان دونوں اہم مسئلوں کے علاوہ عالم اسلام کی اس نمائندہ تنظیم کو اسلامی ممالک کی باہمی کشیدگی، تنازعات کے حل، کشت و خون کے خاتمے کیلئے اپنا مصالحانہ کردار بھی ادا کرنا چاہیے، کیونکہ اس وقت پورا عالم اسلام جہاں بدامنی و سازشوں کا شکار ہے وہیں عوام بھی انتہائی مضطرب اور گومگو کی کیفیت سے دوچار ہیں جبکہ آئے روز ابھرنے والے فتنوں نے عالم اسلام کی معیشت کو بری طرح متاثر بھی کیا ہے، موجودہ صورتحال میں او آئی سی ہی ایسا پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعے اگر مخلصانہ مصالحت کی کاوشیں کی جائیں تو وہ بارآور ثابت ہو سکتی ہیں۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے ملکی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک جانب سے احتساب کی صدائیں بلند کی جاتی ہیں تو دوسری جانب سے نیب پر تنقید کی جاتی ہے لیکن تعجب ہے کہ اڑھائی سالوں میں اس حوالے سے کوئی قانون سازی کی گئی نہ ہی کوئی حکمت عملی مرتب کی گئی کہ کس طرح سے ملک سے کرپشن و ناانصافی کا خاتمہ کیا جائے، اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اگر اس حوالے سے تبدیلی کرنا مقصود ہے تو پھرتمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کر کے پارلیمنٹ کے ذریعے کی جائے، انہیں آن بورڈ لیا جائے تاکہ معاملہ گھمبیراور الجھاؤ کا شکار ہونے کی بجائے بہتری جانب بڑھے، اگر ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان ترقی کرے تو اس کیلئے ہمیں بیانات کی بجائے عملی اقدامات بھی کرنا ہونگے۔

خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ 8 مارچ کو اس حوالے سے پوری دنیا میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے مختلف فورمز پر آواز بلند کی جاتی ہے لیکن جو حقوق عورت کو اسلامی تہذیب میں حاصل ہیں ان کی مثال کسی اور تہذیب میں نہیں ملتی۔ اسلام نے مرد و خواتین کو یکساں حقوق فراہم کئے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے حقوق نسواں بل منظور کیا گیا اور اب وزیراعظم کی جانب سے خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے پالیسی کا اعلان کیا جا رہا ہے، لیکن ہم کہتے ہیں اس معاملے پر تمام اہل فکر و نظر سے مشاورت کی جائے تو بہتر ہوگا، ایسا نہ ہوکہ پنجاب اسمبلی کے بل کی طرح وزیراعظم کی جانب سے مرتب کی جانے والی پالیسی بھی کسی تضاد کا شکار ہو جائے۔ اس سلسلے میں اسلامی نظریاتی کونسل سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button