پاکستان

گلگت بلتستان کو حصہ نہ دیا گیا تو اکنامک کوریڈور نہ پورا ہونیوالا خواب بن سکتا ہے، آل پارٹیز کانفرنس

عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کی جانب سے آئینی حقوق، ٹیکس کے نفاذ اور لوڈشیڈنگ سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس آل پاکستان مسلم لیگ کے صوبائی سیکرٹریٹ گلگت میں منعقد ہوئی۔ جس میں جی بی کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں نے بھی بھرپور شرکت کی۔ آل پارٹیز کانفرنس میں عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے دس نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا گیا، جس پر تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے اتفاق کیا۔ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رکن اسمبلی راجہ جہانزیب نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر ہم سب اتفاق کرتے ہیں، گلگت بلتستان کا بنیادی مسئلہ آئینی حقوق کا ہے، جس پر حکومت لیت و لعل سے کام لے رہی ہے اور مختلف حیلے بہانوں کے ذریعے آئینی حقوق کے مسئلے کو حل نہیں کیا جا رہا ہے، جبکہ گلگت بلتستان کے عوام نے اپنے زور بازو سے ڈوگرہ راج سے لڑکر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا اور ہمیں متنازعہ قرار دیتے ہوئے آئینی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ ہمارا کسی سے کوئی تعلق نہیں جبکہ دوسری جانب کشمیری قیادت گلگت بلتستان کے آئینی مسئلے میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے۔ جی بی کے عوام نے کشمیر کے حق میں بے شمار قربانیاں دی ہیں، لیکن آج گلگت بلتستان کے آئینی مسئلے پر کشمیری قیادت مسائل پیدا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام آئینی حقوق سے قبل ٹیکس ہرگز نہیں دینگے، گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بننے سے پہلے ٹیکسوں کے نفاذ کا کوئی جواز نہیں ہے۔ حکومت علاقے میں ٹیکسوں کا نفاذ عمل میں لانے کے بجائے علاقے کی تعمیر و ترقی اور ایجوکیشن کے فروغ پر توجہ دے۔

قانون ساز اسمبلی کے ممبر کیپٹن (ر) شفیع نے کہا کہ گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دیئے بغیر علاقے کی ترقی ممکن نہیں، اگر گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا تو بلوچستان جیسے مسائل پیدا ہونگے۔ وفاقی حکومت جی بی کو پانچواں صوبہ بنائے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام پاکستانی ہیں اور ہمیں تسلیم کیا جائے۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء رکن اسمبلی حاجی رضوان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو مذہبی و علاقائی تفرقات سے بالاتر ہو کر علاقے کے حقوق کے لئے جنگ لڑنا ہوگی، جب تک علاقے کے عوام متحد ہو کر طاقت کا مظاہرہ نہیں کرینگے، یہ تقاریر بے اثر اور بے کار رہیں گی۔ لہٰذا ہمیں اتفاق و اتحاد کی ضرورت ہے، دشمن ہمیں مذہبی فرقہ واریت کے ذریعے کمزور کرنے کی کوشش کرینگے، لیکن ہمیں اتحاد کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھنا ہوگا، تب ہی ہمارے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری ہمارے بھائی ہیں اور ان کو بھی چاہیے کہ گلگت بلتستان کو حقوق ملنے پر اعتراض نہ کریں۔ گلگت بلتستان کے عوام نے کشمیریوں کی بقاء کی جنگ لڑی ہے اور اب بھی ان کی جنگ کے لئے تیار ہیں، لہٰذا کشمیری قیادت تنگ نظری کا مظاہر نہ کرے بلکہ گلگت بلتستان کے مسائل کو سمجھتے ہوئے عوام کے حق کو تسلیم کرے۔

آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء و قانون ساز اسمبلی رکن کاچو امتیاز حیدر خان نے کہا کہ حکومت نے راہداری منصوبے کے حوالے سے گلگت بلتستان کے عوام کو اندھیرے میں رکھا ہوا ہے۔ حکومت وفاق کو اعتماد میں لیتے ہوئے اقتصادی راہداری منصوبے کے فوائد سے آگاہ کرے اور عوام کو بتایا جائے کہ راہداری منصوبے میں گلگت بلتستان کے عوام کو کتنا حصہ مل رہا ہے، افسوس کا مقام ہے کہ صوبائی حکومت خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہداری منصوبے میں 34 ارب ڈالر میگا پاور پروجیکٹس پر خرچ ہو رہے ہیں، لیکن بدقسمتی سے کوئی ایک میگا پاور پراجیکٹ گلگت بلتستان کے لئے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی حقوق کے تعین سے قبل ٹیکسوں کا نفاذ عوام پر ظلم ہے، گلگت بلتستان کے عوام اشیاء خورد و نوش پر انکم ٹیکس پہلے ہی دے رہے ہیں۔ حکومت گلگت بلتستان سے واقعی مخلص ہے تو جی بی کے عوام سے وصول ہونے والے انکم ٹیکس اور دریا کی رائیلٹی گلگت بلتستان کے اکاﺅنٹ میں منتقل کرے، جبکہ دریا کی رائیلٹی کے پی کے کی حکومت لے رہی ہے، جو کہ گلگت بلتستان کے عوام پر ظلم ہے۔

عوامی ایکشن کمیٹی کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کے حوالے سے مسلم لیگ نون کی قیادت میاں نواز شریف نے خود عوام کو جگایا اور جی بی کے آئینی حقوق کے تعین کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی اور اسمبلی میں قراردادیں بھی منظور ہوئیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے آل پارٹیز کانفرنسز کا انعقاد بھی کیا، لیکن ایک طبقے کے اعتراض پر میاں نواز شریف پیچھے ہٹ گئے اور آئینی حقوق کے معاملے میں دلچسپی نہیں لے رہے، جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔ آئینی حقوق گلگت بلتستان کے عوام کا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے میں 46 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی اور چائنہ کا پاکستان کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے اور ہم یہ سوچتے رہے کہ وفاق ہمارے ساتھ مخلص ہے، لیکن وفاق نے جی بی کے عوام کی جذبات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی اور ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ہمارے ساتھ فلسطینیوں جیسا سلوک ہو رہا ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اہلسنت و الجماعت کے نائب خطیب مولانا سلطان رئیس، قوم پرست رہنماء محمد نواز خان، آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنماء کریم خان کے کے، جماعت اسلامی کے قائم مقام امیر نظام الدین اور دیگر جماعتوں کے نمائندوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چائنہ اقتصادی راہداری منصوبے میں گلگت بلتستان کو تیسرا فریق تسلیم کرتے ہوئے نیا معاہدہ کیا جائے اور اقتصادی راہداری منصوبے سے خطے کو ملنے والے حصے کے حوالے سے عوام کو بتایا جائے کہ منصوبے سے خطے کو کیا فوائد میسر ہونگے۔ اگر اقتصادی راہداری میں جی بی کو حصہ نہیں دیا گیا تو یہ منصوبہ نہ پورا ہونے والا خواب بن سکتا ہے۔ لہٰذا وفاقی حکومت ہوش کے ناخن لے اور گلگت بلتستان کے ساتھ نااںصافی کا سلسلہ بند کرے۔ انہوں نے کہا کہ جی بی پر ٹیکسوں کا نفاذ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے، لہٰذا ان تمام ٹیکسوں کے نفاذ کے عمل کو واپس لیا جائے اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے ہینزل، چھملس داس، سکار کوئی پاور پراجیکٹس پر کام کا آغاز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں ملازمتوں پر میرٹ کے مطابق شفاف طریقے سے بھرتیاں عمل میں لائی جائے اور اندرون خانہ بھرتیوں کا سلسلہ بند کر دیا جائے۔ گلگت بلتستان کی حدود کے تنازعات فوری طور پر حل کئے جائیں اور جی بی کی سرحدوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ اگر حکومت ہمارے مطالبات کو سنجیدہ لینے کے لئے تیار نہیں تو صوبائی حکومت کے خلاف سخت ترین اقدامات اٹھانے پر مجبور ہونگے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button