مقالہ جات

ہر دور میں امام کا ھوناضروری ھے

ترجمہ : علامہ امینی (صاحب کتاب الغدیر) کا وہ سوال جو لاجواب رہا ،،
  ایک وقت علمائے اھل سنت نے مرحوم علامہ امینی کو رات کے کھانے کے لئے دعوت دی، لیکن علامہ امینی نے اس دعوت کو قبول نہیں کیا، علماء اھل سنت نے کافی اصرار کیا تو علامہ امینی نے اس اصرار کی بنا پر یہ دعوت قبول کی، اور ساتھ شرط رکھی کہ یہ صرف کھانے کی دعوت ہوگی اور اس میں کسی قسم کی بحث نھیں کی جائے گی، انھوں نے مان لیا، کھانا کھانے کے بعد سنی علماء میں سے جو کہ تعداد میں 70-80 افراد تھے ان میں سے ایک نے بحث شروع کرنا چاہی، تو علامہ امینی نے کہا کہ ہمارے درمیان یہ بات طے ہوئی تھی کہ کوئی بحث نھیں ہوگی، لیکن پھر بھی سنی علماء نے کہا کہ اس محفل کو متبرک کرنے کے لئے یہیں سے ہر شخص ایک حدیث بیان کرے گا، اس محفل میں تمام حضار حافظ حدیث تھے ( حافظ حدیث اس شخص کو کھا جاتا ھے جس کو 1 لاکھ احادیث حفظ ہوں،) سب نے باری باری احادیث نقل کرنا شروع کیں ، یھاں تک کہ علامہ امینی تک پھنچے، علامہ نے کہا کہ حدیث بیان کرنے کی شرط یہ ھے کہ حاضرین فرداً فرداً اس حدیث کے معتبر یا غیر معتبر ھونے پر اقرار کریں گے، سب نے اس بات کو قبول کیا، پھر علامہ امینی نے فرمایا :  قال رسول الله (صلوات الله علیه ) : من مات و لم یعرف امام زمانه مات میته جاهلیه : کوئی اگر مر جائے اور اپنے وقت کے امام کو نہ پھچانے تو جاھلیت کی موت مرا ہے، — پھر علامہ نے تمام افراد سے باری باری اس حدیث کے معتبر ھونے کا سوال کیا، اور سب نے اس حدیث کے معتبر ھونے کا اقرار کیا، پھر علامہ نے کہا کہ اب جب سب نے اس حدیث کی تایید کر دی ہے تو میرے ایک سوال کا جواب دیں، کیا جناب فاطمۃ الزھرا (س) اپنے وقت کے امام کو جانتی تھیں یا نھیں، اگر جانتی تھیں تو حضرت فاطمہ (س) کے وقت کے امام کون تھے،  تمام حاضرین 15 سے 20 منٹ تک خاموش رہے اور اپنے سر نیچے کیئے رکھے، اور کیوں کے انکے پاس دینے کو کوئی جواب نہ تھا تو سب نے خاموشی سے محفل کو ترک کیا اور چلے گئے،  اور اپنے آپ سے یہ کہتے رہے کہ اگر یہ کھیں کہ وہ نھیں جانتی تھیں توپھریہ کہنا پڑے گا کہ فاطمہ (س) دنیا سے کافر ہوکر گئیں، اور یہ نا ممکن اور محال ہے کہ سیدۃ النساء العالمین اس دنیا سے کافر ہوکر گئی ہوں، اور اگر کہیں کہ جانتی تھیں تو کیسے کہیں کہ انکے زمانے کا امام ابوبکر تھا؟ کیوں کے بخاری نے بیان کیا ہے کہ : ماتت و هی ساخطه علیهما – فاطمه ( سلام الله علیها ) اس حال میں دنیا سے رخصت ہوئیں کہ ابوبکر سے سخت ناراض تھیں، اور پھر کیوں کے حقانیت امامت مولیٰ علی علیہ السلام کا اقرار کرنا پڑتا تو خاموشی سے شرمندہ ھوکر محفل سے چلے گئے

متعلقہ مضامین

Back to top button