مقالہ جات

داعش کے ہاتھوں علاقے کی نئی تقسیم بندی

جس دن اسلامی ملکوں میں استعمار نے قدم رکھے تھے اس روز انہوں نے ایک عاقلانہ فیصلہ کیا کہ اب پھر سے طاقتور بڑی اسلامی شہنشاہیتوں کا تجربہ نہ دوہرایا جائے ،اور وہ فیصلہ تھا بڑے ملکوں کو چھوٹے ملکوں میں تقسیم کرنا  تا کہ کمزوری کا عنوان اس علاقے کی پیشانی پر ہمیشہ کے لیے نقش ہو جائے۔

اب ایک بار پھر تقسیم بندی کا ترانہ سنائی دے رہا ہے اور ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ اسلام کے دشمنوں نے داعش کے منصوبے کی شکل میں اسلامی ملکوں کو ٹکڑے کرنے کی کوشش شروع کر دی ہے ۔

ان دونوں میں داعش اور جبہۃ النصرہ کے اسلامی ملکوں پر قبضے کو تین سال ہونے والے ہیں اور اگر چہ ابھی تک نئی اسلامی حکومتوں کے نام کی کوئی حکومت سرکاری طور پر تسلیم نہیں کی گئی ہے لیکن شام اور عراق کے کچھ علاقے مدتوں سے فوجی جھڑپوں کے چلن سے خالی ہیں خاص کر داعش کے قبضے میں جو علاقے ہیں ان میں ایک طرح کا امن نظر آرہا ہے ۔

آج کل داعش والے ایسی تصویریں اور فیلمیں منتشر کرتے ہیں کہ جو موصل اور رقہ میں زندگی کے معمول پر ہونے کی حکایت بیان کرتی ہیں اور اس طرح وہ ثبات اور امن دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں !

اگر چہ بعید ہے کہ یہ حکومت جیسداعش کے ہاتھوں علاقے کی نئی تقسیم بندی ی حکومتیں آج کے معاشرے میں تسلیم کی جائیں لیکن مغرب والوں کے لیے یہی چیز اہمیت کی حامل تھی کہ ان کے ہاتھوں ایسی تقسیم بندی ہو کہ جس سے اسلامی حکومتیں کمزور پڑ جائیں ،اور اسلامی امت کے ڈھانچے میں مدتوں تک اتحاد پیدا نہ ہو سکے ۔ !

 اس طرح ایک بڑی اسلامی خلافت کی تشکیل کا وہم یا دوسرے لفطوں میں بڑی اسلامی شہنشاہیتوں کا وجود میں آنا کہ جو داعشیوں کا دعوی ہے اس کی بر عکس صورت میں تبدیل ہو چکا ہے اور ایک بڑی طاقت کے وجود میں آنے کے بجائے موجودہ حکومتیں تقسیم ہو رہی ہیں اور نقشے پر جو امریکہ نے خط کھینچے تھے  وہ ان اسلام پسندوں کے ذریعے عملی جامہ پہن رہے ہیں کہ جو اپنے خیال خام میں مغرب کے ساتھ بر سر پیکار ہیں !

متعلقہ مضامین

Back to top button