مقالہ جات

یہ جانور اپنی بدبو سے مرے گا

ڈرامہ ٹائیزآرٹیکل
زاھرابوحمدہ

المیادین چینل کی ویب سائیڈ نے زاھر ابوحمدہ کاایک مضمون چھاپا ہے کہ نتن یاہواس وقت کیا سوچ رہا ہے اور کیا وہ پھر سے کسی ایڈونچر کے موڈ میں ہوسکتاہے اور اسرائیل کے لئے اس وقت ایسے کسی بھی ایڈونچر کے لئے زمینی حقائق کیسے ہیں ؟اس موضوع پر اسرائیل ذمہ داروں کے بیانات پر مشتمل ایک مضمون کوایک خاکے کی شکل میں لکھاہے جسے ہم زیل میں قارئین کے لئے اردو میں پیش کررہے ہیں البتہ اردو ذوق کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس میں کچھ معمولی سی لفظی تبدیلیاں کی گئیں ہیں ۔
۔۔۔۔
صبح ناشتے کی میز پر سارہ نتن یاہوکے ہاتھ میں موجود کافی کا کپ تھرتھرانے لگا ،سارہ نے اپنے شوہر کو آواز دی
سنو جی :یہ زلزلہ تھا یا غزہ کی سرنگیں بیت المقدس تک پہنچ گئی ہیں ؟
نتن یاہوان کی جانب مڑے اور کہنے لگے :ایزن کوٹ نے تو کہاتھا کہ سرنگیں عسقلان تک پہنچیں ہیں لیکن ابھی ہمارے گھرتک نہیں پہنچیں ،البتہ اس کا کہنا تھا کہ اب غزہ کے راکٹ شمال ہویا جنوب قدس سے بھی آگے تک پہنچ چکے ہیں ،اور کوئی بھی فلسطینی کہیں پر بھی کچھ بھی کرسکتاہے ۔
لیکن جہاں تک زلزلے کی بات ہے تو یہ ابوعبیدہ کا کہنا ہے کہ اب تو قسام بریگیڈ بھی اسرائیل میں زلزلے پیداکرسکتی ہے اور یہ بات سب کو پتہ ہے، تم اپنی کافی کا خیال رکھنا کہیں گر ہی نہ جائے ۔
نتن یاہوگھر سے نکلے اور کابینہ کے کچھ ممبروں کے ساتھ ملک کے شمالی محاذ کی جانب بڑھے جبکہ ان کے ہاتھ میں قومی امن کیمیٹی کی سفارشات پر مشتمل کاغذوں کا ایک بنڈل تھا
ان سفارشات میں اہم ترین انکشاف یہ تھا کہ حزب اللہ اسرائیل کی نمبرون دشمن ہے ،نتن یاہو کی نظریں سامنے پڑے لبنانی باڈر کے نقشے پر مرکوز تھیں اور اس کازہن سوچ رہا تھا کہ ہاں یہ ہے وہ سرزمین جہاں نصر اللہ اپنے وعدے کے ساتھ مناسب وقت کے انتظار میں ہے جس نے 2011میں کسی بھی ممکنہ جنگ کے وقت پورے کے پورے جلیل کی آزادی کی بات کی تھی ۔
نتن یاہونے ائرفورس کے کمانڈر امیرایشل سے ملاقات کی یہ وہی کمانڈر ہیں جنہوں نے سن 2007میں شام کے ایٹمی پلانٹ پر بمباری کی کمانڈ کی تھی ۔ایشل نے ملتے ہی پروفیشنل فوجی کے انداز میں کہا ائرفورس ہرقسم کے چلینج کے لئے مکمل تیار ہے سر ۔
ایشل کو دیکھ کر ایزن کوٹ بولا :تم اس وقت شمالی محاذ کی کمانڈ کررہے تھے میں نے صحیح کہا نا؟تو یہ بتاو کہ کیا یہ سچ ہے کہ اس وقت حزب اللہ ہمیں مکمل اندھیرے میں ڈال سکتی ہے ،بن گورین ائیرپورٹ بن ہوسکتاہے ،اور سمندر میں ہمارے گیس کے پلانٹ تک کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے ؟
امیر ایشل کچھ سوچتے ہوئے دھیمے لہجے میں بولا:ایسا کرتوسکتی ہے ۔۔خاص کر کہ اب اس کے پاس زمین سے فضا تک مارکی صلاحیت رکھنے والے22 SA-جیسے میزائیل بھی ہیں جو کریات شمونہ سے ایلات(ایک حصے سے دوسرے ) تک پہنچ سکتے ہیں اور سننے میں آیا ہے کہ اس کے پاس ایک لاکھ بیس ہزار کے قریب ایسے میزائل ہیں اور یہ بھی سننے میں آیا ہے شام میں وہ استعمال کرچکے ہیں ،یہ بھی تو ہے نا کہ روس کی افواج نے بھی تو انہیں جنگ کے تجربات منتقل کئے ہیں ۔
اسی اثنا ء میں نتن یاہو نے وزیرجنگ کی جانب متوجہ ہوتے ہوئے کہا:یعلون یہ جو حالیہ جنگی مشقیں ہوئیں تھیں تو اس ترجیحات کیا تھیں؟
یعلون نے گردن جھکائی اور پھر سر اٹھاتے ہوئے انتہائی کھلے لفظوں کہنے لگا :یہ جو اندر سے عوامی انتفاضہ شروع ہوا ہے یہ ایک خطرناک مسئلہ ہے ،غزہ کے جنگجو اپنی ضرورت پوری کرچکے ہیں ،انہوں نے ایک ایسے راکٹ کا تجربہ کیا ہے جس کی رینج سائپرس کے جزیروں تک ہے ،اور ابوعبیدہ ایک لوکل ساختہ ٹینک میں دندانارہا ہے ،سرنگیں پھیلتی اور بڑھتی جارہی ہیں ،ڈرون کے تجربات ہورہے ہیں اور یہ جو مینڈک نما عوامی سیلاب نکلاہے یہ بھی ایک مصیبت ہے ،غزہ کا محاصرہ کوئی فائدہ نہیں پہنچارہا،داعش باکل پاس ہی بیٹھی ہے البتہ بغدادی نے دھمکی تو دی کچھ کرے گا نہیں،لیکن حزب اللہ اب شمال سے جولان تک محاذ میں بیٹھی ہے قنطار کا بدلہ لے گی پر اس وقت مسلسل اسلحہ جمع کررہی ہے ،یہ اس وقت ایک مکمل دلدل کی سی کیفیت ہے کسی بھی محاذ میں جنگ کا آغاز آسان نہیں ۔
نتن یاہو ان باتوں کو سننے کے بعد وہاں سے چل دیے اور قدس میں اپنے دفتر پہنچے اور وزارت خارجہ کے سیکرٹری دوری گولڈ کو فون کیا :ترکی اور عرب ممالک کے ساتھ ہماری اس وقت پوزیشن کیسی ہے ؟
گولڈ قہقہ لگاتے ہوئے بولے :پوری طرح ہمارے حق میں ،ترکی اپنی شرائط سے پچھے ہٹتاجارہا ہے اور اب تو حماس پر دباو ڈالنے کے لئے تیار ہوچکا ہے ،عرب کہتے ہیں حزب اللہ کو سبق سیکھاو اور ایران کے ہاتھ مشرق وسطی سے کاٹ دو ۔
نیتن یاہو کچھ مسکرایا اور فون رکھتے ہوئے ایک گہری سوچ میں چلے گئے
اوباما بس اب مہمان ہی ہیں صرف سال رہ گیا اس نے چلے جانا ہے اور کیا یہ مناسب ہوگا کہ نئے امریکی صدر کے لئے ہم مسائل کھڑے کردیں ؟ویسے موقع تو بڑا ہی اچھا ہے پر ہماری اپنی رائے عامہ کا کیا کریں ؟یہ ضروری ہے کہ حزب اختلاف بھی ساتھ دے اور رائے عامہ کو بدل دیں اور پھر غزہ کو اس دفعہ دفن کرکے ہی رہیں ۔نتن یاہو کے زہن میں متضاد سوچیں ایک دوسرے کے ساتھ ٹکرانے لگیں ہرسوچ کے پچھے کچھ نہ کچھ خوف ضرور تھا
نتن یاہو کی مثال Skunkنامی اس جانور کی سی تھی جواپنی حفاظت کے لئے ہوا خارج کرتا ہے اور جس کی بدبو انتہائی شدید ہواکرتی ہے جس سے دشمن کو خود سے دور کرتاہے اس قسم کے جانور پر بچوں کے لئے بڑے دلچسب کارٹوں بنائے گئے ہیں ،اس وقت اسرائیل کی کیفیت بھی اس کارٹونی جانور کی سی ہے جو کچھ اسے اسرائیلی ذمہ داروں نے بتایاہے اس کے بعد اس کی بھی ہوا نکل پڑی ہے البتہ اس ہوا کی بدبو میں وہ خود ہی ادھ مرا ہورہا ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button