پاکستان

ریاستی ادارے دہشت گردی کے تربیتی مراکز اور سہولت کاروں کے خلاف کاروائی کریں۔

ملکی عوام دہشت گردی اور مذہبی جنونیت کے خلاف ہیں سانحہ شکارپور میں دہشت گردی کا المناک سانحہ میں ۶۵ نمازی شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے سندھ حکومت نے شہدا کمیٹی سے کئے معاہدے پر تا حال عمل نہیں کیا ریاستی ادارے دہشت گردی کے تربیتی مراکز اور سہولت کاروں کے خلاچف کے عملی اقدامات کریں ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی نے وحدت ہاؤس کراچی میں جاری سانحہ شکار پور شہداء کے ایصال ثواب کیلئے منعقدہ تعزیتی جلسہ سے خطاب میں کیا جبکہ سانحہ میں شہید ہونے والے افراد کی برسی کے حوالے سے ایم ڈبلیو ایم کراچی کی جانب ضلعی دفاتر میں قر آن خوانی ، مجلس ترحیم و دعائیہ اجتماعات کا بھی انعقاد کیا گیا جس سے مولانا علی انور جعفری،مولانا صادق جعفری،مولانا احسان دانش،علامہ مبشر حسن،علی حسین نقوی ،احسن عباس ،سمیت دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا ،تعزیتی جلسہ سے خطاب میں علامہ مختار امامی کا کہنا تھا کہ سانحہ شکار پور ایک برس گزر جانے کے باوجود ریاستی ادارے دہشت گردی کے تربیتی مراکز اور ان کے معاونین کے خلاف کاروائی کی بجائے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں سانحہ کے بعد شہداء کمیٹی کے عوامی احتجاج زریع ۱۹ فروری کو سندھ حکومت سے ۲۲ نکاتی معاہدہ طے پایا مگر طویل عرصہ گذر جانے کے باوجود آج بھی شہداء کے وارث اور زخمی اپنے مسائل کے سلسلے میں پریشان ہیں ،وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے معاہدے پر عمل در آمد کے سلسلے میں قائم کمیٹی کے اجلاس بھی سرد حکومتی سرد مہری کا شکار ہوئے ۔نشادہی کے با وجو دہشتگرد مدارس کے خلاف کوئی آپریشن نہیں کیا گیا اور نہ ہی رینجرز کی شکارپور میں برگیڈ قائم کی گئی سانحہ شکار پور سندھ کی تاریخ بلکہ پاکستان کی تاریخ میں المناک سانحہ ہے،اور جس کا سبب یہ تھا کہ گذشتہ چند سالوں سے اس ضلع میں اور سندھ کے مختلف اضلاع میں دہشت گردوں کے ٹریننگ کیمپس اور مراکز کی فعالیت تھی۔پاکستان بھر کے عوام ، بالخصوص سندھ کے بہادر بیٹوں نے دہشت گردی کے اس المناک واقعے کے بعد دہشت گردی اور مذہبی جنونیت کے خلاف جس موثر رد عمل کا اظہار کیا و ہ بھی قابل ستائش ہے علامہ مختار امامی نے حکومت و سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ریاست دہشت گردوں کے خلاف اعلان جنگ کرے اور شکارپور سمیت ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیا جائے، تو پاک وطن کے بہادر عوام دہشت گردی کے ناسور سے نجات کے لئے اپنی بہادر افواج اور اداروں کی پشت پر ہوں گے۔حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ معاہدے پر فوری عمل در آمد کرے کیونکہ معاہدے پر عمل در آمد میں تاخیر پر عوام میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button