پاکستان

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے لال مسجد اور جامعہ حفصہ کا گھیرائو

قانون نا فذ کرنے والے اداروں کی جانب سے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے سیکٹر جی سیون میں قائم عالمی تکفیری دہشتگردوں کی جائے پناہ کا محاصرہ کئے جانے کی اطلاع موصول ہوئی ہیں۔ذرائع کے مطابق رینجرز اور اسلام آباد پولیس کی بھاری تعداد نے اسلام آباد کے قلب میں واقع تکفیری دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ لال مسجداور جامعہ حفصہ کا گھیرائو کرتے ہوئے پورے علاقے کو سیل کردیا ہے، اطلاعات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مسجد اور مدرسہ میں لوگوں کی آمد و رفت معطل کرتے ہوئے لوگوں کو وہاں سے پیچھے ہٹا دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جب کچھ لوگ جامعہ حفصہ کی جانب جانے لگے تو رینجرز اہلکاروں نے ان کو روکتے ہوئے کہا کہ اگر آپکا کوئی عزیزی اندر ہےتو آپ اسکو باہر بلاکر اپنے ساتھ لے جائیں مگر لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے اطراف میں موجود نا رہیں،اس کے بعد کچھ لوگ خوفزدہ ہوکر جامعہ حفصہ سے کچھ طالبات کو اپنے ساتھ لیکر وہاں سے روانہ ہوگئے ۔معروف صحافی سبوخ سید کے مطابق انہوں نے اپنی آنکھوں سے رینجرز اور اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری کولال مسجد اور جامعہ حفصہ کا محاصرہ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ یاد رہے کہ لال مسجد کے کے سربراہ اور تکفیری دہشتگردوں کے سہولت کار مولانا عبدالعزیز عرف برقع والی سرکار نے ابھی تک اپنے خلاف درج ایف آئی آرز میں تاحال ضمانت نہیں کرائی، دوسری جانب سول سوسائٹی اور سینیٹ میں ارکان پارلیمنٹ نے وزیر داخلہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ وہ جھوٹ کے بجائے قوم کو سچ بتائیں۔

دو روز قبل بھی نیشنل ایکشن پلان پر بلائی جانے والی کانفرنس میں وفاقی وزیر داخلہ کو دہشتگرد مولانا عبدالعزیز کی عدم گرفتاری پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ مولانا عبدالعزیز نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ انہیں آئی ایس آئی کے ایک میجر نے کہا ہے کہ وہ آکر اپنی ضمانت کرائیں، تاہم ڈان اخبار کے مطابق آئی ایس آئی نے مولانا کے اس دعویٰ کو مسترد کر دیا ہے۔ مولانا عبدالعزیز نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کی گرفتاری کی صورت میں حالات کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی، مولانا عبدالعزیز نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے خلاف آئی ایس آئی میں موجود شیعہ لابی کام کر رہی ہے، جو انہیں گرفتار کرانا چاہتی ہے۔ آئی ایس آئی میں موجود شیعہ میجر ان کے خلاف کام کر رہا ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button