پاکستان

میں خلیفہ دوم حضرت عمر کی کتاب ہوں، اوریا مقبول کا دعویٰ

شیعیت نیوز: پاکستان کے یوٹوپین Utopian (غیر حقیقی خیالات) کے ماہر تجزیہ نگار اوریا مقبول جان نے خود کو حضرت عمر کی کتاب کا ایک سنہرا باب قرار دیدیا ہے۔

شیعیت نیوز کی میڈیا مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق اوریا مقبول جان نے جو ایک سول سروس پاس آفیسر تھے اپنی ریٹائیر مینٹ اور دوران ملازمت اپنی ایمانداری کے خود ساختہ قصوں پر مبنی ایک ارٹیکل تحریر کیا ہے جسکا عنوان انہوں ’کتاب عمر کا ایک اور باب ختم ہوا‘ رکھا ہے۔ یہ انکی خودپسندی کا واضح ثبوت ہے جوخود اپنی تعریف کرتے ہوئے خود کو حضرت عمر سے تشبیہ دے رہے ہیں۔ کیا یہ توہین صحابہ نہیں؟

اوریا صاحب کو بتایا جائے کہ انسان کی اصل تعریف تو یہ ہے کہ دوسرے اسکی تعریف کریں یہ نہیں کہ خود اپنی تعریف لکھ دین اور خود ہی خلیفہ دوم کی کتاب کا باب قرار دیدیا جائے۔ یہ نفسیات تو انسان کی خود پسندی ہے جیسےاسلام نے سختی سے منع کیا ہے۔

دوسری جانب اوریا مقبول جان اپنے تکفیری خیالات کی وجہ سے قابل مذمت شخصیت ہیں، یہ کئی با ر اپنے آرٹیکلز میںایسی خلافت قائم کرچکے ہیں جسکے یہ کئی عرصے سے خواب دیکھ رہے ہیں، یہ خلافت کبھی ملا عمر، اسامہ بن لادن اور آجکل ابوبکر البغدادی کی صورت میں قائم ہے۔کبھی کبھی ترکی کے طیبت اردگان بھی انکی خلافت کے یوٹوپین نظریہ میں فٹ ہوجاتے ہیں۔

 اس کے علاوہ یہ صاحب اپنے آرٹیکل میں مسلمانوں کی سابق فتوحات کو فخرانہ انداز میں پیش کرکے موجودہ دورکے جدید یورپ کو ڈرانے کی بھی کوشیش کرتے ہیں، لیکن حالیہ دور میں ہونے والی فتوحات اور انکے رہنما کو یہ امریکا اور اسرائیل کا کھیل قراردیتے ہیں۔جیسے حزب اللہ لبنان اور قائد مقاومت سے انکو اس لئے بغض ہے کیونکہ وہ شیعہ ہیں۔

جبکہ اوریا صاحب جس دور کی فتوحات کی بات کرتے ہیں وہ دور جنگ سخت کا دور تھا، آج جنگ سخت نہیں بلکہ معاشی،نرم، اور سائیکولوجیکل جنگ ہے، اور اس جنگ میں اسلامی انقلاب کی کامیابیاں بے تحاشہ ہیں لیکن یہ بھی ان اوریا صاحب کی ڈکشنری میں فتوحات نہیں کیونکہ یہ اس اسلامی انقلاب کو شیعہ انقلاب کہتے ہیں، البتہ تمام تر برائیوں، خرابیوں اور حرام خوریوں اور اسرائیل سے قریبی مراسم کے باوجود آل سعود انکی نظر میں محاذ اسلام اور امریکاو اسرائیل کے سخت دشمن ہیں۔

میڈیا پرسن کا نظریہ ہے کہ اوریا مقبول جان تجزیہ کار نہیں وہ ایک سول سروس آفیسر تھے، لیکن تاریخ کی کتابیں پڑھ کر وہ خو د کو صحافی اور تجزیہ کار سمھجنے لگئے ہیں۔

OryaMaqbool.jpg

 

متعلقہ مضامین

Back to top button