یمن

یمن: انصاراللہ نے مذاکرات کو سعودی عرب کی جارحیت بند کئے جانے سے مشروط کر دیا

یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے اتوار کی رات المسیرہ ٹی وی کے ساتھ گفتگو کے دوران کہا کہ دسمبر سنہ دو ہزار پندرہ کو سوئٹزر لینڈ میں ہونے والے مذاکرات میں ریاض کا وفد صرف دو امور یعنی پانچ قیدیوں کی آزادی اور تعز کے محاصرے کے خاتمے پر بات کرنے کے لئے آیا تھا۔ عبدالسلام نے مزید کہا کہ سعودی حکام کو جارحیت جاری رکھنے یا اسے بند کرنے کے سلسلے میں بھی کوئی اختیار نہیں ہے اور صنعا میں تعینات امریکی سفیر یمن کے مظلوم عوام کے خلاف کی جانے والی اس جارحیت سے متعلق امور چلا رہا ہے۔

یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے ترجمان نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ القاعدہ اور داعش کو امریکہ وجود میں لایا ہے اور اسی نے ان گروہوں کو پروان چڑھایا ہے کہا کہ القاعدہ اور داعش نے مکلا شہر میں بینک کی عمارت اور سرکاری اداروں کی عمارتوں پر اپنے پرچم لہرا دیئے ہیں لیکن ان پر امریکی لڑاکا طیارے بمباری نہیں کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے نو عرب ممالک کے تعاون اور امریکہ کی حمایت کے ساتھ چھبیس مارچ سنہ دو ہزار پندرہ سے یمن پر اپنے وسیع حملے شروع کر رکھے ہیں۔ سعودی عرب کے اس اتحاد میں عمان شامل نہیں ہے۔ یمن پر سعودی عرب کی جارحیت کا مقصد یمن کے مفرور سابق صدر عبدربہ منصور ہادی کو اقتدار میں واپس لانا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button