محسن پیغمبر (ص) حضرت ابوطالب کا یو وفات،خصوصی مضمون
بعثت نبی اکرم(ص) کے دسویں سال اور سات رمضان المبارک کو جس ہستی کے چلے جانے سے رسول اکرم(ص) کو حزن و ملال ہوا اس ہستی کو رسول اللہ(ص) کے چچا ابو طالب علیہ السلام کہا جاتا ہے یہ وہی ہستی تھی جو رسول اکرم(ص) کی محافظ اور کفالت کی ذمہ دار تھی اس ہستی کی موت کا سبب قریش کا وہ حصار بنا جو انہوں نے شعب ابی طالب میں کیا تھا جب حضرت ابو طالب علیہ السلام کے ساتھ قریش کے لوگوں نے بول چال ختم کر دی کیونکہ حضرت ابو طالب علیہ السلام نے رسول اکرم(ص) کی حمایت سے پیچھے نہ ہٹنے کی قسم کھائی تھی بلکہ ان کی حفاظت کے لئے شعب ابی طالب نامی گھاٹی پر پناہ لی ہجرت کے تین سال پہلے رسول اللہ کے مدد گار اور محافظ چچا نے وفات پائی اور جب رسول اکرم(ص) نے آپ کی وفات کی خبر سنی تو بہت زیادہ غمگین اور رنج زدہ ہوئےاور اس سال کو (عام الاحزان) یعنی غم کا سال قرار دیا اور حضرت علی ابن ابی طالب علیھما السلام کے ساتھ مل کر مکہ مکرمہ میں دفن کیا۔
حضرت علی ابن ابی طالب علیھما السلام سے روایت ہے آپ نے فرمایا: جب میں نے حضرت ابو طالب علیہ السلام کی موت کی خبر رسول اللہ(ص) کو سنائی تو روئے اور کہا: چلو غسل، کفن و دفن کریں اور کہا اللہ حضرت ابو طالب علیہ السلام پر اپنی رحمت کرے۔
حضرت ابو طالب علیہ السلام کون تھے:
آپ شیخ الابطحی مکی قریشی کے نام سے معروف تھے آپ کا نام مبارک عبد مناف بن عبد المطلب بن ھاشم بن عبد مناف بن قصي بن كلاب بن مرة بن كعب بن لؤي بن غالب بن فهر بن مالك بن النضر بن كنانة بن خزيمة بن مدركة بن إلياس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان تھا۔
آپ کے زوجہ اور اولاد
آپ کی زوجہ فاطمہ بنت اسد بن ھاشم بن عبد مناف تھیں، آپ کے چار بیٹے تھے: جو کہ بالترتیب تھے طالب،عقیل،جعفر،علی علیہ السلام اور ان میں سے ہر بھائی دوسرے بھائی سے دس سال بڑے تھے۔
حضرت ابو طالب کا نسب شریفوں میں فخر کے لائق ہے اور ان کا گھر مکہ مکرمہ میں قدیم رہنے والوں میں شمار ہوتا تھا، اور ان کے گھر کی ایک ہیبت اور رعب تھا جس کی وجہ آپ بغیر کسی جھگڑا کے قریش کے سردار تھے اور اس وجہ سے لوگ آپ کا احترام اور آپ کے حکم کو تسلیم کرتے تھے، اور آپ اللہ کے رسول کے مدد گار کی حیثیت بھی رکھتے تھے اسی وجہ سے جب بھی رسول اللہ(ص) کو کوئی مشکل پیش آتی تو حضرت ابو طالب ڈھال بن کر سامنے آ جاتے جس وجہ سے قریش کے لوگ رسول اکرم(ص) کا کچھ نہ بگاڑ پاتے بلکہ رسول اکرم(ص) اپنے پیغام کو لوگوں تک پہنچا دیتے۔
اس وجہ سے بعض تاریخ دانوں نے انصاف نہیں کیا یا تو اپنی جہالت کی وجہ سے یا پھر اہل بیت علیھم السلام سے بغض اور دشمنی کی بنا پر یا پھر بنی امیہ کی مدد کرتے ہوئے حضرت ابو طالب علیہ السلام کو اسلام کے دائرہ سے باہر نکال دیا اور کہا کہ (العیاذ باللہ) مشرک ہیں۔ اور جھوٹی اور باطل پر مبنی دلیل پیش کرتے ہیں لیکن حضرت ابو طالب کا اسلام بلکہ ایمان واضح اور روشن تھا جس پر کئی دلائل موجود ہیں۔