دنیا

نائیجریا میں فوج نے ۳۰۰ شیعہ مسلمانوں کو قتل کیا، ہیومن رائٹ واچ

شیعیت نیوز: انسانی حقوق کے تنظیم ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ نائجیریا کی فوج نے شمالی شہر زائرہ میں 300 شیعہ مسلمانوں کو قتل کرنے کے فورا بعد اجتماعی قبر میں دفن کر دیا تھا۔ادارے کے مطابق ان لاشوں کو ورثا کی اجازت کے بغیر دفن کیا گیا۔فوج نے سینکڑوں افراد کے قتل کی تردید کی ہے اور کسی قسم کی ہلاکتوں کی تعداد بھی نہیں بتائی۔

اس ماہ کے اوائل میں نائجیریا میں شیعہ مسلمانوں کے قتل پر عالمی سطح پر شدید رد عمل سامنے آیا تھا اور ایران نے ان کے تحفظ کا مطالبہ کیا تھا۔

 ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ نائجیریا کی فوج کی جانب سے واقعات سے متعلق بیان قابل اعتبار نہیں لہذا ادارے اس کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔نائجیریا میں شیعہ برادری نے بھی حکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے اسے متعصبانہ قرار دیا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کے افریقہ میں ڈائریکٹر ڈینیئل بیکیلے کا کہنا ہے کہ یہ ایک ظالمانہ ردعمل تھا اور بدترین یہ کہ یہ شیعہ اقلیت پر سوچا سمجھا حملہ تھا۔

نائجیریا کی فوج کا الزام ہے کہ شیعوں  نے فوجی سربراہ توکر براتی کو قتل کرنے کی کوشش کر رہا تھا جس کی وہ تردید کرتے ہیں۔فوج نے کچھ ایسی تصاویر بھی جاری کی ہیں جن میں شیعہ افراد ہاتھوں میں ڈنڈے لیے ہیں جبکہ بعض پتھراؤ کر رہے ہیں، جس سوال اُٹھایا گیا ہے کہ پتھراو کرنے والوں کو ٹینکوں اور گولیوں سے مارا جاتا ہے؟

 ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے مرنے والوں کی صحیح تعداد کے بارے میں بتانا مشکل ہے تاہم یہ اطلاعات ہسپتال ذرائع اور عینی شاہدین سے جمع کی گئی ہیں۔

 نائجیریا کے روحانی پیشوا سلطان سکوٹو نے خبراد کیا تھا کہ اسلامک موومنٹ آف نائجیریا پر حملے سے ایک نئی بغاوت جنم لے گی۔سنی گروہ بوکو حرام کے شدت پسند اسلامک موومنٹ آف نائجیریا پر حملوں میں ہزاروں افراد کو ہلاک کر چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button