دنیا

امریکا: تاشفین ملک اور اسکا شوہر دارالعلوم اسلامیہ دیوبند سے رابطہ میں تھے،رپورٹ

امریکا میں معزور افراد کے سینٹر پر دہشتگردی کرنے والے دو میاں بیوی کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ مسلسل امریکا ریاست کیلی فورینا کے ضلع سان برنارڈینو میں واقع ایک دیوبندی مسجد دار العلوم اسلامیہ سے رابط میں تھے، درائع العلوم اسلامیہ کیلی فورنیا میں بدنام زمانہ دیوبندی مرکز ہے،جہاں کا خطیب سامی مخالف سلفی دیوبندی یاسیر قدہی رہا ہے اور ایسے ہی دوسرے نفرت آمیز نظریات رکھنے والے خطیبوں کا بھی مرکز رہا ہے۔

دارلعلوم اسلامیہ کی اصطلاح زیادہ تر ساوتھ ایشیامیں دیوبندی مدارس کے لئے استعمال ہوتی ہے ،اسی لئے غالب امکان ہے کہ امریکی ریاست کیلی فورنیا کے سان برنارڈینو میں واقع اس دارلعلوم اسلامیہ کا تعلق بھی ساوتھ ایشیا سے ہی ہو، جبکہ یہ بھی ایک کڑوا سچ ہے کہ دیوبندی مدارس ہی کالعدم دہشتگرد تنظیموں طالبان، لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ، جماعت احرار اور جند اللہ کے لئے دہشتگرد بھرتی کرنے میں ملوث پائے گئے ہیں۔

ساوتھ ایشیا میں دیوبندی مدارس کا عروج افغان جنگ کے دوران ہوا جب سوویٹ یونین کے خلاف سی آئی اے کی پشت پناہی میں افغانستان میں نام نہاد جہاد کا آغا ز کیا گیا ان جہادیوں کی بھرتی دیوبندی مدارس کے ذریعئے کی گئی۔

دارلعلود دیوبند سان برنارڈینو نامی اس مدرسہ اور مسجد سے فاروق اور اسکی بیوی تاشفین کا مسلسل رابطہ رہتا تھا، اس بات کی بھی تفتیش کی جارہی ہے اس جوڑے کی بنیاد پرستی کے پیچھےکس کا ہاتھ ہے۔

میڈیا نے یہ رپورٹس میں جاری کی ہیں کہ تاشفین ملک پاکستان میںلا ل مسجد کے دیوبندی مولوی عبدالعزیز سے بھی رابط میں تھی،جبکہ اس جوڑے کی جانب سے داعش کے خود ساختہ خلیفہ کی بیعت کرنے کے حوالےسے بھی خبر منظر عام پر ہیں۔

واضح رہے کہ لال مسجد کے زیر انتظام چلنے والے مدرسہ حفصہ کی طالبات نے بھی داعش کے خلفیہ ابوبکر البغدادی کو خط لکھ تھااور اعلانیہ بیعت بھی کی ہوئی ہے۔

123.jpg

متعلقہ مضامین

Back to top button