پاکستان

شیعہ سوشل میڈیا رضاکار نواز حکومت کی متعصبانہ پالیسی کا شکار،۱۳سالہ کی سزا سنادی

 انسداد دہشت گردی لاہور کی عدالت نے فیس بک پر بظاہر نفرت انگیز تقریر پوسٹ کرنے پر ایک شخص کو 13 سال قید کی سزا سنا دی۔ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی ) کے افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ چنیوٹ میں ایک چھوٹا ہوٹل چلانے والے 32 سالہ شخص ثقلین پر ڈھائی لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ سی ٹی ڈی کے ایس ایس پی عطا الرحمان کے مطابق، جرم ثابت ہونے پر ثقلین کو قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ سی ٹی ڈی کے ایک اور سینئر مقامی افسر عبدالمجید نے بتایا کہ ثقلین حیدر کو مقامی سطح پر شکایات موصول ہونے کے بعد 27 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا۔ ان پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کی مختلف شقوں کے تحت فرقہ ورانہ نفرت پھیلانے کا الزام تھا۔ مجید نے بتایا کہ ملزم کو ایک دن بعد ہی ضمانت پر رہا کر دیا گیا تاہم عدالت کی جانب سے سزا ملنے پر انہیں دوبارہ 21 نومبر کو گرفتار کرنے کے بعد قید کر دیا گیا۔

انسانی حقوق کے ایک گروپ ’بائٹس فار آل‘ نے بتایا کہ وہ ثقلین کے کیس کی تفصیلات کی تصدیق نہیں کر سکے۔ ہمیں انتہائی تشویش ہے کہ یہ کیس انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت میں سنا گیا۔ بظاہر یہ معاملہ آن لائن مواد سے متعلق تھا ناکہ کسی تخریبی کارروائی کے۔گروپ کے ترجمان نے یاد دلایا کہ پاکستانی طالبان اور لشکر جھنگوی جیسے کالعدم گروپ سوشل میڈیا پر کافی سرگرم ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ وہ حکام کی آنکھوں کے سامنے کھلے عام آپریٹ کر رہے ہیں۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے ماضی میں سینکڑوں عسکریت پسندی اور فرقہ ورانہ ویب سائٹس اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کیے ہیں لیکن وہ مختلف ناموں کے ساتھ دوبارہ منظر عام ہو جانتے ہیں۔ بائٹس فار آل کے مطابق، ثقلین کیس ان کیلئے بالکل نیا ہے جس میں کسی کو فیس بک پر فرقہ ورانہ مواد پوسٹ کرنے پر سزا ملی۔

قابل ذکر بات یہ ہےکہ سوشل میڈیا پر دہشتگردی کے لئے بھرتی کرنے اور دہشتگرد ی کے لئے اکسانے والوں کے خلاف اسطرح کی کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جاتی، جبکہ فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے اور افواج پاکستان کے خلاف ہزاروں سوشل میڈیا پیجز موجود ہیں جنکے خلاف بھی نواز حکومت کاروائی کرنے سے قاصر ہے یہ حکومت کا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سنجیدگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button