پاکستان

محرم دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام: کیا حکومت محرم جلوسوں کی سیکورٹی یقینی بنا سکے گی؟

شیخوپورہ میں سی ٹی ڈی نے کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا۔ فائرنگ کے تبادلہ میں فوجی افسروں پر حملوں میں ملوث 5دہشت گرد مارے گئے۔ سی ٹی ڈی کا عملہ علی الصبح لاہور روڈ پر اپر چناب کینال کے قریب دہشت گردوں کی موجودگی کی نشاندہی پر گرفتار دہشت گرد کاشف عرف کاشی کو لے کر جارہا تھا کہ دہشت گردوں سے فائرنگ کا تبادلہ ہوگیا۔ جس میں گرفتار دہشت گرد کاشف عرف کاشی سمیت پانچ دہشت گرد ہلا ک ہوگئے۔ سی ٹی ڈی کے ذرائع کے مطابق دہشت گرد محرم الحرام کے دوران بڑے پیمانے پر دہشت گردی کا منصوبہ بنا رہے تھے ۔ موقع سے خودکش جیکٹس ، ہینڈ گرنیڈ، بارود اور اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ ہلاک ہونیوالے ملزمان کا تعلق القاعدہ سے بتایا جاتا ہے ۔ ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں سے دو کی شناخت کاشف عرف کاشی اور کالا عرف کالی کے نام سے ہوئی۔حکام کے مطابق کالا قاری عرف کالی پاک فوج کے لیفٹیننٹ جنرل ڈاکٹر مشتاق اور بریگیڈیئر معین پر حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ – محرم الحرام کی آمد سے قبل حکومت سیکورٹی کے اقدامات کرنے میں مگن ہے۔ بین المسالک ہم آہنگی کے لیے اتحاد المسلمین پروگرام اور کانفرنسیں کی جا رہی ہیں۔ علماءکرام اور ذاکرین کو بھی حسینی اسوہ¿ کے مطابق واقعہ کربلا بیان کرنے کی تلقین کی جا رہی ہے۔ چاروں صوبوں میں سخت انتظامات کے لیے فوج رینجرز اور ایف سی کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں لیکن اس کے باوجوددہشت گردی کا خطرہ موجود ہے۔ گزشتہ روز شیخوپورہ میں پولیس مقابلے میں القاعدہ کے کمانڈر سمیت 5 دہشت گردوں کی ہلاکت سے یہ تاثر سامنے آتا ہے کہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے چھوٹے شہروںکا رخ کر رہے ہیں، ماضی میں سندھ میں نواب شاہ میں دھماکہ کیا گیا تھا جبکہ اس بار بھی دہشت گردوں کا رخ چھوٹے شہروں کی جانب ہی ہے۔ شیخوپورہ میں مقابلے کے بعد جو 4 دہشت گرد فرار ہوئے ہیں ان کی تلاش کی کوشش کی جائے تاکہ وہ محرم الحرام میں کوئی گڑ بڑ نہ کر سکیں۔ حکومت تو بین المسالک ہم آہنگی کے لیے سرکاری سطحوں پر کانفرنسیں کر رہی ہے۔ علماءکرام کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرکے اپنی صفوں میں چھپے تخریب کار اور شرپسند عناصر کے چہروں سے نقاب ہٹانا چاہیے مسلمان ایک دوسرے کے فرقے اور عقائد کا خیال رکھیں۔ ”اپنے مسلک کو چھوڑو نہ دوسرے کے مسلک کو چھیڑو“ اس پر کاربند رہ کر معاشرے میں برداشت کا مادہ پیدا کیا جا سکتا ہے۔ حکومت مساجد اور امام بارگاہوں کی سیکورٹی کو فول پروف بنائے اور علماءکرام بھی ایک دوسرے پر تکفیر کے فتویٰ لگانے سے گریز کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button