پاکستان

‘ن لیگی رہنما دہشتگردوں کے پشت پناہ ہیں’

ڈان نیوز کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ایسی بہت سی ویڈیوز بھی موجود ہیں، لیکن اصل حقائق تک پہچنے کے لیے ان کی تحقیقات کی ضرورت ہے.

جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ جس طرح سے سندھ میں رینجرز نے انتہائی اہم افراد کے خلاف کارروائیاں کی ہیں، اسی طرح نہ صرف پنجاب بلکہ ہر صوبے میں رینجرز کو جانا چاہیے تاکہ وہاں موجود ایسے افراد کی نشاندہی ہوسکے۔

ملک کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور دہشت گردی کے حالیہ بڑے واقعات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنے میں بری طرح سے ناکام ہوچکی ہے۔

جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے آپریشن ضربِ عضب کے دوران دہشت گردوں کی کافی حد تک کمر توڑ دی ہے، لیکن اسے مکمل طور پر ختم کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیرستان میں خاتمے کے بعد دہشت گردوں نے ایک نیا گروپ بنالیا ہے، تاہم اس بارے میں ابھی کچھ کہا نہیں جاسکتا کہ آیا یہ پاکستان کے اندر ہے یا باہر۔

جہانگیر ترین نے مزید کہا کہ انسدادِ دہشت گردی کے لیے قائم ادارے نیشنل کاؤنٹر ٹیرارزم اتھارٹی (نیکٹا) کو فعال بنانا بہت ضروری ہے، لیکن اس عمل میں رکاوٹ بذاتِ خود وزیرداخلہ چوہدری نثار ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ہر کام کے لیے فوج پر انحصار کم کرکے سویلین ایجنسیز کو زیادہ فعال بنایا جائے تاکہ انٹیلی جنس نیٹ ورک مزید تیز ہوسکے۔

سندھ میں نیب کی کارروائیوں سے متعلق کیے گئے ایک سوال کے جواب میں جہانگیر ترین نے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف سندھ کی حد تک ہی محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ ہر صوبے میں نیب کو ایسے افراد کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے جو کرپشن میں ملوث ہیں۔

نندی پور اور میٹرو بس منصوبے پر بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نے واضح کیا کہ ان منصوبوں میں بھی بہت سے اہم لوگ کرپشن میں ملوث ہیں جن کے خلاف کارروائی عمل میں لانی چاہیے۔

وزیراعظم نواز شریف کے مقابلے میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مقبولیت میں اضافے کی وجہ بتاتے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ آرمی چیف اس وقت دہشت گردی کی جنگ فرنٹ لائن پر لڑ رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ عوام میں مقبولیت حاصل کررہے ہیں اور اگر نواز شریف اس کام کی لیڈر شپ سنبھال لیں تو لوگ ان کو بھی پسند کریں گے۔

انہوں نے فوج اور رینجرز کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کا پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کے ساتھ معاہدہ تھا اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ سندھ میں پی پی پی کے لوگوں کے خلاف کارروائی ہو، لیکن فوجی افسران کے سخت دباؤ کے باعث یہ معاہدہ ختم ہوگیا۔

اس موقع پر جہانگیر ترین نے یہ بھی واضح کیا کہ (ن) لیگ کی حکومت چلانے کے پیچھے کسی اور کا ہاتھ ہے اور یقیناً وہ فوج ہی ہے جس کی مقبولیت اب حکومت کے مقابلے میں زیادہ ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف فوج کو اپنے لیے خطرہ سمجھ رہے ہیں.

جہانگیر ترین نے پیشین گوئی کی کہ جس طرح کی غلطیاں وہ (نواز شریف) کرتے جارہے ہیں ایسے میں ان کا 2018 تک اقتدار میں رہنا بہت مشکل ہے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button