پاکستان

تکفیری گروہ کو پاک وطن کے امن کو پارہ پارہ کرنے کے لئے تخلیق کیا گیا، علامہ عارف واحدی

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ تکفیری عناصر کے بیانات صرف اور صرف مگر مچھ کے آنسو بہانے اور اپنے سرپرستوں کی خوشامد کرنے کے سوا کچھ نہیں اس کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں بلکہ ان کا یہ بیان حقیقت کے برعکس ہے۔ جو صرف نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ضرب عضب سے بچنے کیلئے ہے۔ اس قسم کے بیانات سے ملک دشمن اور فرقہ واریت پھیلانے والے قانون شکن عناصر اب قانون کے شکنجے سے نہیں بچ سکیں گے۔ ملک میں ناموس رسالت ؐ، تحفظ اہلبیت ؑ و صحابہ کرامؓ کی بے حرمتی سمیت مختلف مسالک کی بے حرمتی کرنے کیخلاف قوانین پہلے سے موجود ہیں فرقہ واریت کے خاتمہ کیلئے کسی نئی قانون سازی کی ضرورت نہیں بلکہ تمام مسائل کا حل پہلے سے موجود قوانین پر عملدرآمد کا ہے اگر موجود قوانین پر عملدرآمد ہوتا اور قانون کی حکمرانی قائم ہوتی تو آج اس صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔

تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان کی بنیاد کلمہ طیبہ کے نام پر رکھی گئی جس میں تمام مسالک نے بلاتفریق بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی سربراہی میں جدوجہد کی اور لاکھوں قربانیاں دیں اُس وقت کوئی مسلکی اختلافات نہیں تھے لیکن سازش کے تحت ملک میں افراتفری پھیلانے، امن کو پارہ پارہ کرنے اور پاک وطن کو منقسم کرنے کے تحت تکفیری گروہ اور قاتلوں کو تخلیق کیا گیا اور ان پربھر پور انویسٹمنٹ کی گئی۔ جس پر تکفیری گروہ نے سازش کے تحت ملک کے امن و امان کو تہہ و بالا کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی، انہوں نے ملک میں قتل و غارت کا بازار گرم رکھا۔ ملت جعفریہ کے ہزاروں افراد کو دہشتگردی کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی زندگیوں کے چراغ گل کئے۔ مدعی اور گواہ قتل کر دیئے جاتے رہے جس کا فائد ہ قاتلوں کو ہوا اور سینکڑوں افراد کے قاتل بغیر سزا و جزا کے رہا ہوئے اگر ملک میں قانون کی حکمرانی ہوتی تو قاتل یوں آزاد دندناتے نہ پھرتے اور پولیس مقابلوں میں نہ مارے جاتے۔ یہ بات سب کے علم میں ہے کہ ملک میں فرقہ واریت پھیلانے والے پرامن شہریوں کا قتل کرنیوالوں کا تعلق کس گروہ سے ہے؟ اور ان کے سرپرست کون ہیں؟

علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ ملک میں امن قائم کرنے کیلئے ہزاروں جنازے اٹھائے لیکن استحکام پاکستان اور ملکی سلامتی کی خاطر صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ انہوں نے کہا کہ ہم علامہ سید ساجد علی نقوی کی ملکی صورتحال کے پیش نظر دانش مندانہ پالیسیوں کو سلام پیش کرتے ہیں کہ جن کی وجہ سے آج ملک میں امن وامان قائم ہے اور ملک میں امن کو سبوتاژ کرنے اور فرقہ واریت پھیلانے والوں کے تمام عزائم خاک میں ملائے۔ انہوں نے ہمیشہ تشدد کے راستے کی نفی کرتے ہوئے قانون پر عمل داری کا درس دیا۔ فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے ان کا کردار تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں پر روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ آپ کا شمار بانیان اتحاد بین المسلمین میں ہوتا ہے۔ پوری قوم علامہ سید ساجد علی نقوی کی سربراہی میں فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے کئے گئے اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور ان کے فیصلوں کو اپنے لئے مشعل راہ سمجھتی ہے۔ ہمارا شروع دن سے مطالبہ رہا ہے کہ قاتلوں اور مجرموں پر آہنی ہاتھ ڈالا جائے، دہشتگردوں کیخلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button