مشرق وسطی

تین سال کا شامی بچہ اپنے بھائی اور ماں کے ساتھ کوبانی میں سپرد خاک

دو کمسن شامی بچے جو اپنی ماں کے ساتھ یونان جانے کی کوشش میں سمندر میں غرق ہوگئے تھے شام کے شہر کوبانی میں سپرد خاک کردئیے گئے-

اطلاعات کے مطابق چار افراد پر مشتمل ایک شامی خاندان یونان جانے کی کوشش کررہا تھا کہ ان افراد کی کشتی سمندر میں ڈوب گئی اور والد کو چھوڑ کر خاندان کے باقی تمام افراد، دو چھوٹے بچے اور ان کی والدہ، جاں بحق ہوگئے-ان میں سے ایک تین سالہ بچے ایلن کردی کی لاش ترکی کے ساحل پر پڑی ملی تھی- ایلن کردی، اس کے بھائی اور والدہ کو ان کے وطن کوبانی میں، جو کرد اکثریتی شہر ہے، سپرد خاک کردیا گیا-

ترکی کے ساحل پر ایلن کردی کی لاش کی دل کو دہلادینے والی تصویر سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ میں آنے کے بعد پناہ گزینوں کے بحران کے بارے میں تشویش کی نئی لہر پیدا ہوگئی ہے-ان بچوں کے والد عبداللہ کردی نے اپنے وطن واپس پہنچنے کے بعد کہا کہ ان کو امید ہے کہ ان کے اہل خانہ کی موت عرب ممالک کو شامی پناہ گزینوں کی مدد کی تشویق دلائے گی-

عبداللہ کردی نے ایک مقامی ریڈیو سے نشر ہونے والے پیغام میں کہا کہ یورپی ممالک سے نہیں بلکہ عرب ممالک سے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ دیکھیں میرے اہل خانہ کے ساتھ کیا ہوا کیونکہ انہوں نے ہماری کوئی مدد نہیں کی-

قابل ذکر ہےکہ کوبانی شام کا وہ علاقہ ہے جہاں کرد ملیشیا اور داعش کے دہشت گردوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوتی رہی ہیں اور کرد فورسز نے کئی ماہ کی جدوجہد کے بعد رواں برس جنوری میں اس قصبے سے داعش دہشت گردوں کو باہر نکال دیا تھا۔

امریکہ اور اس کے مغربی عرب اتحادیوں کے گٹھ جوڑ کے نتیجے میں بننے والے دہشت گرد گروہ داعش کے حملوں کی وجہ سے کمسن ایلان کا خاندان کئی بار شام کے اندر بے گھر ہونے کے بعد جون میں کوبانی واپس لوٹا تھا مگر داعش دہشت گردوں کی جانب سے دوبارہ محاصرے کے بعد ایک بار پھر اپنے آبائی علاقے سے نکلنے پر مجبور ہوگیا۔

خیال رہے کہ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران ترکی سے بذریعہ سمندر یونان جانے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور کشتیاں ڈوبنے کے واقعات بھی میڈیا پر آتے رہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button