پاکستان

ملی یکجہتی کونسل کا علامہ امین شہیدی کیخلاف بےبنیاد مقدمہ واپس لینے کا مطالبہ

جنرل حمید گل آہنی اعصاب کے مالک، محب دین و محب وطن جرنیل، جری انسان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک سچے مسلمان تھے۔ جو قرآن و سنت کی تعلیمات سے اپنی فکر کو معطر رکھتے تھے۔ اسی طرح علامہ اقبال کی فکر بھی ان کے ذہن میں راسخ تھی۔ یوں ہم کہ سکتے ہیں کہ قرآن و سنت اور افکار اقبال ان کی فکری بنیاد تھے۔ ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے جنرل حمید گل، کرنل شجاع خانزادہ، ڈی ایس پی سید شوکت شاہ اور دیگر شہداء کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل صاحب کی گفتگو میں ہمیشہ امید نظر آتی تھی، پیرانہ سالی کے باوجود ان کے چہرے سے شگفتگی چھلکتی تھی۔ جنرل صاحب کا جذبہ جہاد، شوق شہادت، استعمار کے خلاف برسرپیکار رہنے کا جذبہ ہماری ان سے قربت کا سبب بنا۔ انہوں نے جہاد افغانستان، جہاد کشمیر، بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کے خلاف جو جرات مندانہ موقف اختیار کیا، وہ اپنی مثال آپ ہے۔ امت مسلمہ کا اتحاد جنرل صاحب کی ترجیح تھی۔

کرنل (ر) شجاع خانزادہ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ اپنے نام کی طرح واقعی ایک شجاع انسان تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر کی گئی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ نیٹو افواج کو جلد از جلد افغانستان کو چھوڑ دینا چاہیے، تاکہ پاکستان اور افغانستان میں دیرپا امن قائم ہوسکے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کوئی مصلحت گوارا نہیں ہے، لیکن علماء کے خلاف بےبنیاد مقدمات اس تمام تر عمل کو مشکوک کر رہے ہیں۔ انہوں نے علامہ امین شہیدی پر بےبنیاد مقدمے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ بےگناہ لوگوں کو مقدمات میں شامل نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ امین شہیدی نے ہمارے ساتھ ملکر ہمیشہ اتحاد بین المسلمین کے لئے کام کیا ہے، ان کے خلاف بےبنیاد اور جعلی مقدمات قائم کئے جا رہے ہیں۔

جماعت الدعوة کے مرکزی راہنما پروفیسر عبد الرحمن مکی نے تعزیتی ریفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جنرل حمید گل کی زندگی کا ایک نشست میں احاطہ کرنا مشکل ہے، وہ بہترین جرنیل اور تجزیہ نگار تھے۔ آج ہم عالمی طاقتوں کے دباﺅ میں نہیں ہیں، اس کا سبب ایسے ہی عظیم سالار ہیں۔ وہ کبھی مایوس نہ ہوتے تھے، انہوں نے امت مسلمہ کو بیچارگی سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہی جرنیلوں کے سبب آج پاکستان ایک عزت دار مقام پر ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کے نائب صدر صاحبزادہ سلطان احمد علی نے ریفرنس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امت کے اتحاد اور مستقبل سے متعلق جب بھی بات ہوگی تو جنرل حمید گل کی کمی کو محسوس کیا جائے گا۔

علامہ عارف واحدی نے کہا کہ جنرل صاحب کا پاکستان کے لئے انتہائی مثبت کردار تھا، اسی طرح امت مسلمہ کے لئے بھی ان کے درد بھرے جذبات تھے، جس کے لئے وہ ہمیشہ کوشاں رہتے تھے۔ شجاع خانزادہ شہید کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے علامہ عارف واحدی نے کہا کہ کرنل شجاع اسم بامسمٰی تھے۔ انہوں نے کہا کہ توازن کی پالیسی کے نام پر لوگوں کو بےگناہ مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے۔ علامہ امین شہیدی اور دیگر علماء پر بےبنیاد مقدمات بنائے گئے ہیں، جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ تعزیتی ریفرنس سے پیر عبدالرحیم نقشبندی، میاں اسلم، پیر چراغ الدین شاہ، آصف لقمان قاضی، ثاقب اکبر، حاجی ابو شریف، استاد عبد الباسط مجاہد، طاہر تنولی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button