پاکستان

جعلی مقدمہ میں علامہ امین شہید ی کی درخواست ضمانت منسوخ

جامعہ تعلیم القرآن کے مفتی امان اللہ قتل میں نامزد علامہ امین شہید ی کی درخواست ضمانت منسوخ کردی گئی ہے، اطلاعات کے مطابق علامہ امین شہید ی،اشتیاق حسین اور کلب عباس کو کالعدم تکفیری دہشتگردوں کی جانب سے ذاتی معمالات میں قتل ہونےو الے مفتی امان اللہ کے کیس میں نامزد کیا گیا تھا، اس حوالے سے پنجاب حکومت کی انسدادادِ دہشتگردی کی عدالت نے پہلی اگست کو تینوں ملزمان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیئے تھے تاہم علامہ امین شہید ی نے ہائی کورٹ سے درخواست ضمانت منظور کروالی تھی جسکی میعاد آج 27 اگست کو اختتام ہوئی، تاہم عدالت میں عدم موجودگی کی بنا پر انکی درخواست ِ ضمانت کو مسترد کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق علامہ امین شہید ی طبیعت کی ناسازی کی بنا پر عدالت سے غیر حاضر رہے۔

واضح رہے کہ سانحہ عاشورہ راولپنڈی کا ماسٹر مائنڈ مفتی امان اللہ کا قتل ذاتی دشمنی کا نتیجہ تھا تاہم موقع کی غنیمت میں بیٹھے کالعدم تکفیری جماعت سپاہ صحابہ کے ذمہ داروں نے اس قتل کو فرقہ وارنہ قرار دیکر واقعہ کی ایف آئی آر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرئڑی علامہ امین شہید ی سمیت مزید دو مومنین کے خلاف دائر کروادی تھی۔

یہ بات بھی دھیاں میں رہے کہ کالعد م جماعت کےز یادہ تر رہنما اپنے ہی ساتھیوں کے ہاتھوں واصل جہنم ہوئے ہیں جسکی تازہ مثال لاہور میں شمس معاویہ کے قتل کے حوالے سے ڈان نیوز کی رپورٹ کافی ہے۔ جس میں کالعدم تکفیری جماعت پنجاب کے رہنما شمس معاویہ کے قتل کو لشکر جھنگوی اور کالعدم اہلسنت والجماعت کے آپسی اختلافات بتاتا گیا (اس واقعہ کی ذمہ داری بھی ان دہشتگردوں نے شیعہ مسلمانوں پر ڈالی تھی)۔ لہذا عدالت اور حکومت پاکستان سے دراخوست کہ وہ واقعات کی شفاف تحقیقات کریں اور ملت جعفریہ کے خلاف اپنی دشمن ساز پالیسی ترک کرکے ملک میں امن قائم کرنے کے لئے حقیقی دہشتگردوں اور قاتلوں کے خلاف کاروائی کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button