مشرق وسطی

داعشیوںکا لڑکی کے ساتھ جنسی زیاتی (زنا)کرنے سے پہلے سجدہ کرنا ضروری ہے

شعت نیوز۔ قادیہ: دولت اسلامیہ کے جنگجو نے 12سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے سے قبل اس کے سامنے یہ وضاحت پیش کی کہ وہ جو کچھ کرنے جا رہا ہے وہ گناہ نہیں ہے کیونکہ اس نابالغ لڑکی کا تعلق دوسرے مذہب سے ہے اور قرآن نہ صرف اسے ریپ کرنے کی اجازت دیتا ہے بلکہ اس عمل کی حوصلہ افزائی بھی کرتا ہے۔ اس کے بعد اس نے لڑکی کے ہاتھ باندھ دیئے۔ اس کے ساتھ جنسی زیادتی سے قبل وہ عبادت کیلئے سجدے میں گر گیا اور ریپ کے بعد دوبارہ سجدہ شکر بجا لایا کہ اس نے مذہبی احکامات کی تکمیل کی ہے۔ ”نیویارک ٹائمز“ کی رپورٹ کے مطابق یہ اس کمسن لڑکی کی کہانی ہے جو 11ماہ تک جنگجوں کے قبضے میں رہنے کے بعد فرار ہو کر پناہ گزین کیمپ میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ موجود ہے جن کی موجودگی میں اس نے اپنے ساتھ ہونے والے روح فرسا مظالم کے بارے میں بتایا۔ لڑکی کا کہنا ہے کہ میں اس وقت چیختی چلاتی رہی کہ میں بہت تکلیف میں ہوں، مجھے چھوڑ دو مگر اس کا یہی کہنا تھا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق اسے بے عقیدہ لڑکی کا ریپ کرنے کی اجازت ہے اور اس عمل کے دوران ہی اس نے لڑکی کو بتایا کہ اس کے ذریعے وہ خدا کے مزید قریب ہو رہا ہے۔ انٹرویو دینے والی لڑکی اتنی مختصر جسامت کی مالک ہے کہ اس کی کمر دو ہاتھوں کے دائرے میں ہی سما سکتی ہے۔ جب سے دولت اسلامیہ نے یہ اعلان کیا ہے کہ اس کی طرف سے لونڈی کے نظام کو بحال کیا جا رہا ہے اس وقت سے اس گروہ کی طرف سے یزیدی اقلیت سے تعلق رکھنے والی خواتین اور لڑکیاں ان کے منظم ریپ کا نشانہ بن رہی ہیں۔ دولت اسلامیہ کے چنگل سے حال ہی میں نکلنے والی 21لڑکیوں اور خواتین کے انٹرویوز اور گروہ کے مقتدر حلقوں کی بات چیت کے مشاہدہ کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ منظم زیادتی کا یہ عمل اس گروہ کی بنیادی تعلیمات کا حصہ بن چکا ہے۔ یزیدی خواتین اور لڑکیوں کی تجارت کا باقاعدہ نظام بن چکا ہے ، ان خواتین کو ویئر ہاسز میں رکھا جاتا ہے جہاں ان کی خریدوفروخت ہوتی ہے اور ان کو ایک سے دوسرے مقامات پر منتقل کرنے کیلئے بسوں کا فلیٹ مختص کیا گیا ہے۔گزشتہ برس کل 5270یزیدیوں کو یرغمال بنایا گیا تھا جن میں سے کم از کم 3144اب بھی داعش کے قبضے میں ہیں۔ اس سلسلے کو چلانے کیلئے دولت اسلامیہ نے جنسی غلامی کی ایک جامع بیوروکریسی تشکیل دی ہے جس میں خریداری کے معاملات کی اسلامی عدالتوں سے توثیق بھی کرائی جاتی ہے۔جنسی غلامی دولت اسلامیہ میں انتہائی قدامت پسند مسلمان طبقات میں سے جنگجوں کی بھرتی کیلئے ایک بڑی ترغیب کا ذریعہ بن چکی ہے جہاں سیکس کو غلط سمجھا جاتا ہے اور ڈیٹ پر جانا ممنوع ہے۔دولت اسلامیہ کی طرف سے فتووں اور قرآن کی منتخب تشریح کے ذریعے فروغ دینے کے معاملے کو ایک اور لڑکی کے بیان کے روشنی میں بھی پرکھا جا سکتا ہے۔ ایک سال قبل سنجار میں پکڑی جانے والی 15سالہ لڑکی کو ایک نوجوان عراق جنگجو کے ہاتھ فروخت کیا گیا اور انٹرویو کے دوران اس نے بتایا کہ جب بھی وہ مجھے ریپ کرنے کیلئے آتا، اس سے قبل نماز ادا کرتا اور کہتا کہ تمہارے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کا مطلب خدا کی عبادت ہے۔ میں اسے کہتی کہ جو تم کر رہے وہ غلط ہے اور اس کے نتیجے میں تم خدا کے قریب نہیں ہو سکتے مگر وہ کہتا کہ نہیں اس کی اجازت ہے اور یہ حلال ہے۔ نو ماہ تک اس کے شکنجے میں رہنے کے بعد یہ لڑکی سمگلروں کی مدد سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئی۔ دولت اسلامیہ کی طرف سے لونڈیاں بنانے کا منظم سلسلہ تین اگست 2014سے شروع ہوا ہے جس سنجار کے ایک گاں میں جنگجوں نے دھاوا بولا اور سب کو یرغمال بنا کر مردوں اور عورتوں کو الگ الگ کر لیا جہاں سے خواتین اور لڑکیوں پر ظلم و تشدد کا ایک طویل سلسلہ شروع ہو گیا۔ ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دولت اسلامیہ کی جنسی تجارت کا سارا زور صرف یزیدی اقلیت کی خواتین اور لڑکیوں تک محدود ہے کیونکہ ابھی دیگر اقلیتی مذاہب کی خواتین کو اس طرح لونڈیاں بنانے کا کوئی سلسلہ دیکھنے میں نہیں آیا

متعلقہ مضامین

Back to top button